Maktaba Wahhabi

404 - 430
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ’’ ہم غزوات کے سلسلے میں آذربائی جان میں تھے کہ برف باری کی وجہ سے وہاں ہمیں چھے ماہ رکنا پڑااور اس ساری مدت ہی میں ہم دو رکعتیں (نمازِ قصر) پڑھتے رہے۔‘‘[1] اسی طرح بیہقی میں ایک صحت و ضُعف کے مابین مختلف فیہ روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم رامہرمز میں نو ماہ مقیم رہے اور قصر کرتے رہے۔‘‘[2] امام زیلعی رحمہ اللہ نے ’’نصب الرایۃ‘‘ میں ان کے علاوہ بھی کئی آثار نقل کیے ہیں۔[3] امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس بات پر اہلِ علم کا اجماع ہے کہ مسافر اگر اقامت کی نیت نہ رکھتا ہو (بلکہ مجبوراً رکا ہوا ہو) تو وہ قصر کرتا رہے گا، خواہ اس طرح اسے کئی سال ہی کیوں نہ رکنا پڑے۔[4] حنفیہ، مالکیہ اور حنابلہ کا اس بات پر اتفاق ہے۔ البتہ شافعیہ کا کہنا ہے کہ ایسی شکل میں بھی پہلے اٹھارہ دن سے زیادہ قصر نہیں کر سکتا،[5] لیکن یہ مسلک عملِ صحابہ رضی اللہ عنہم کے سراسر خلاف ہے۔ سفر میں مسائلِ امامت و اقتدا: یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ اگر امام و مقتدی دونوں مسافر ہوں تو دونوں
Flag Counter