Maktaba Wahhabi

409 - 430
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب امام کے ساتھ ہوتے تو چار اور جب اکیلے ہوتے تو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔[1] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ [الأحزاب: ۲۱] ’’تمھارے لیے رسول اللہ میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘ عام نفل نمازیں: امام نووی رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور بعض دیگر اہلِ علم سفر کے دوران میں سنّتیں پڑھنے کو مکروہ سمجھتے تھے۔ ان سنّتوں سے مراد صرف نماز کے پہلے اور بعد والی مؤکدہ سنّتیں ہیں۔ البتہ عام نفلی نماز اس سے الگ ہے۔ خود ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی عام نوافل پڑھا کرتے تھے اور یہ عام نوافل تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہیں، جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں ہے: (( إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُسَبِّحُ عَلَی ظَہْرِ رَاحِلَتِہٖ حَیْثُ کَانَ وَجْہُہٗ یُوْمِیُٔ بِرَاْسِہٖ )) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نوافل پڑھتے تھے، سواری چاہے جس رُخ پر بھی جا رہی ہوتی اور اپنے سر اَقدس کے اشارے سے (رکوع و سجود) کرتے تھے۔‘‘ اسی حدیث کے آخر میں مذکور ہے کہ خود حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بھی یہی عمل تھا۔ صحیح بخاری و مسلم شریف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دورانِ سفر وتر پڑھنا بھی ثابت ہے۔[3]
Flag Counter