Maktaba Wahhabi

426 - 430
امام اور نمازیوں کے دونوں ہی حصے مل کر تشہّد و ودعا سے فارغ ہوں گے اور اکٹھے ہی سلام پھیریں گے۔ یہ طریقہ ابو داود، نسائی اور مسند احمد میں مذکور ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوۂ نجد کے سال خود میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نمازِ خوف (اسی طرح) پڑھی۔[1] چھٹا طریقہ: چھٹاطریقہ یہ ہے کہ نمازیوں کے دو گروہ بن جائیں اور ہر گروہ باری باری امام کے ساتھ صرف ایک ایک رکعت پڑھ کر ہی سلام پھیرتا جائے اور اسی ایک رکعت پر ہی کفایت کرے ، دوسری رکعت ساتھ نہ ملائے۔ اس طرح امام کی تو دو رکعتیں ہو جائیں گی، لیکن نمازیوں کی صرف ایک ایک رکعت ہی مکمل نماز ہوگی۔ یہ طریقہ ابو داود، نسائی اور ابن حبان میں مذکور ہے۔ نسائی و ابن حبان میں ہے کہ ذی قرد کے مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح نماز پڑھائی۔[2] ایک اشکال اور اس کا ازالہ: اب رہا یہ اشکال کہ مقتدیوں کی اس صورت میں صرف ایک رکعت ہی کیسے کافی ہوگی اور صلاۃ الخوف کا کبھی صرف ایک رکعت ہی ہونا کہاں ثابت ہے؟ جن کتبِ حدیث کے حوالے سے ہم نے یہ چھٹا طریقہ ذکر کیا ہے، ان میں ’’وَلَمْ یَقْضُوْا رَکْعَۃً‘‘ کے الفاظ بھی مذکور ہیں کہ ایک ایک رکعت پڑھنے والوں نے بعد میں دوسری رکعت نہیں پڑھی۔ جبکہ صلاۃ الخوف کا صرف ایک ہی رکعت ہونا صحیح مسلم، ابو داود، نسائی، ابن ماجہ
Flag Counter