Maktaba Wahhabi

428 - 430
خوف میں نمازِ مغرب کو ادا کرنے کا طریقہ: مجاہدین کے دو حصوں میں سے ایک حصہ تو امام کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے گا اور دوسرا حصہ ایک رکعت۔ ائمہ و فقہا میں سے بعض نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ پہلے حصے کو امام دو رکعتیں پڑھائے اور دوسرے کو ایک اور بعض دیگر کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ پہلے حصے کو ایک رکعت پڑھائے اور دوسرے کو دو۔ پہلا طریقہ: فتح الباری شرح صحیح بخاری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ صلاۃ الخوف کے بارے میں جتنی احادیث مروی ہیں، ان میں نمازِ مغرب کا طریقہ مذکور نہیں۔[1] موصوف کی اس نفی سے غالباً ان کی مراد یہ ہے کہ نمازِ مغرب کی خوف کے موقع پر صرف تین رکعتیں ادا کرنے کی کیفیت بتانے والی کوئی صحیح و صریح اور قطعی غیرمتکلم فیہ حدیث نہیں، ورنہ دارقطنی، بیہقی اور مستدرک حاکم میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت میں نمازِ مغرب کو ادا کرنے کا طریقہ بھی مذکور ہے اور وہ یوں کہ مقتدیوں کے دو حصے ہو جائیں۔ امام پہلے حصے کو پوری نماز تین رکعتیں پڑھا کر سلام پھیرے تو وہ چلے جائیں اور دوسرے آجائیں، پھر انھیں بھی تین رکعتیں ہی پڑھائے۔ مذکورہ کتب میں یہ طریقہ بھی خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اختیار فرمودہ ہے۔ اس طرح مقتدیوں کی تین تین اور امام کی چھے رکعتیں ہو جائیں گی۔[2] امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرک میں اس روایت کو بخاری و مسلم کی شرط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے اور تلخیص المستدرک میں علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے امام حاکم کی تصحیح
Flag Counter