Maktaba Wahhabi

61 - 430
صاحبِ ہدایہ: فقہ حنفی کی معروف و متداول کتاب ’’ہدایہ‘‘ کے ’’باب شروط الصلاۃ‘‘ میں علامہ برہان الدین مرغینانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’نیت ارادے کا نام ہے اور شرط یہ ہے کہ دل سے معلوم ہو کہ وہ کون سی نماز پڑھنے لگا ہے۔ اب رہا زبان سے نیت کرنا تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔‘‘ [1] اس سے تھوڑا آگے موصوف نے لکھا ہے کہ ’’ عزم کی پختگی کے لیے زبان سے نیت کرنا مستحسن ہے۔‘‘ جبکہ یہ محض ان کی ذاتی رائے ہے، جو نیت کے لغوی و شرعی معنیٰ سے کوئی مناسبت نہیں رکھتی، لہٰذا اُن کے وہی الفاظ قابلِ عمل ہیں جو لغت و شرع ہر دو اعتبار سے نیت کے مفہوم و معنیٰ کے مطابق ہیں۔ علامہ عینی رحمہ اللہ : صاحبِ ہدایہ کی طرح علمائے احناف ہی میں سے ایک معروف عالم علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’زبان سے نیت کرنے کا کوئی اعتبار نہیں، کیوں کہ زبان سے تو کلام صادر ہوتا ہے نہ کہ نیت۔‘‘[2] مولانا عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ : علمائے احناف ہی میں سے ایک فاضل، جناب مولانا عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ گزرے ہیں، انھوں نے ’’أشعّۃ اللمعات‘‘ میں لکھا ہے: ’’علما در نیتِ نماز اختلاف کردہ اند، بعد از اتفاقِ ہمہ برآں باجہر گفتنِ آں
Flag Counter