Maktaba Wahhabi

62 - 430
نامشروع است، تلفظ شرطِ صحتِ نماز است یا نہ؟ صحیح آنست کہ شرط نیست و مشروط دانستنِ آں خطا است۔‘‘[1] ’’علماکا نماز کی نیت کے بارے میں اختلاف ہے ، جبکہ اس امر پر سبھی متفق ہیں کہ جہراً نیت کرنا تو ناجائز ہے۔ اختلاف اس میں ہے کہ لفظوں سے (زبان سے) نیت کرنا نماز کے صحیح ہونے کی شرط ہے یا نہیں؟ صحیح بات تو یہ ہے کہ یہ شرط نہیں اور اسے شرط ماننا غلط ہے۔‘‘ مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ : ایسے ہی کبار علمائے احناف میں سے مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہ اللہ نے ’’عمدۃ الرعایۃ حاشیہ شرح وقایہ‘‘ میں لکھا ہے: ’’بالاتفاق دل سے نیت کر لینا ہی کافی ہو جاتا ہے۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے یہی طریقہ منقول اور مسنون و ماثور ہے۔ یہ کہنا کہ میں نے فلاں نماز اور فلاں وقت کی نیت کی یا کرتا ہوں تو یہ کسی ایک سے بھی منقول نہیں ہے۔‘‘[2] اپنے فتاویٰ میں مولانا عبدالحی رحمہ اللہ موصوف لکھتے ہیں: ’’بکثرت مجھ سے یہ سوال کیا گیا ہے کہ زبان سے نیت کے الفاظ ادا کرنا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یا صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے تعامل سے ثابت ہے یا نہیں؟ کیا شریعت میں اس کی کوئی اصل اور دلیل موجود ہے؟ تو مَیں نے جواب دیا: صاحبِ شریعت صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے یہ زبان سے
Flag Counter