Maktaba Wahhabi

93 - 430
ہاتھ باندھنا جب رفع یدین کے ساتھ تکبیرِ تحریمہ یعنی ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ سے فارغ ہو جائیں تو اب ہاتھوں کو کہاں رکھنا چاہیے؟ انھیں کہیں باندھنا ہے یا نیچے لٹکا دینا ہے، جیسا کہ رکوع کے بعد لٹکائے جاتے ہیں؟ اس سلسلے میں دو معروف قول ہیں: ایک یہ کہ تکبیرِ تحریمہ اور رفع یدین سے فارغ ہو کر ہاتھوں کو نیچے لٹکا دیا جائے۔ یہ مالکیوں (اباضیوں اور شیعوں) کا مسلک ہے، اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ سے دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں، ہاتھ باندھنے کی بھی اور چھوڑنے یا لٹکانے کی بھی۔ ہاتھ لٹکانے کی روایت صرف ابن القاسم نے بیان کی ہے، لیکن امام مالک کے اصحاب کی اکثریت نے اسے ہی اختیار کر لیا ہے۔ البتہ نفلی نماز میں طولِ قیام کی وجہ سے ہاتھ چھوڑنے کو مباح قرار دینے کی روایت بھی امام مالک رحمہ اللہ سے ملتی ہے۔ ابن الحاجب کی نقل کے مطابق راحت کے حصول کی غرض سے ہاتھ باندھیں تو مکروہ ہے اور مؤطا امام مالک کی معروف شرح زرقانی میں لکھا ہے کہ فرض نماز میں ہاتھوں کو لٹکانا امام صاحب کے نزدیک مکروہ تھا۔[1] امام مالک رحمہ اللہ کا دوسرا قول اور جمہور اہلِ علم کا مسلک: امام مالک رحمہ اللہ سے دوسرے قول کی روایت بھی ملتی ہے کہ ہاتھوں کو کھلے نہیں
Flag Counter