Maktaba Wahhabi

96 - 430
ایسے ہی حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے: ’’افطاری میں جلدی کرنا، سحری میں تاخیر کرنا اور نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں پر رکھنا، یہ تینوں چیزیں اخلاقِ نبوت میں سے ہیں۔‘‘[1] ایسے ہی امام مالک نے اپنے موطا میں ایک دوسری حدیث بھی روایت کی ہے، اس سے بھی ان کے تشریحی الفاظ کی تائید ہوتی ہے اور مؤطا امام مالک والی یہ حدیث صحیح بخاری میں بھی موجود ہے۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (( کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُوْنَ اَنْ یَّضَعَ الرَّجُلُ الْیَدَ الْیُمْنٰی عَلٰی ذِرَاعِہِ الْیُسْرٰی فِی الصَّلَاۃِ )) [2] ’’لوگوں کو یہ حکم دیا جاتا تھا کہ نماز میں ہر آدمی اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں بازو کی کلائی پر رکھے۔‘‘ راویِ حدیث ابو حازم فرماتے ہیں: ’’حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے اس حدیث کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا۔‘‘ دایاں ہاتھ اوپر اور بایاں نیچے: بعض احادیث میںاس بات کی صراحت بھی موجود ہے کہ ہاتھ باندھتے وقت یہ نہیں ہے کہ جو ہاتھ چاہیں اوپر رکھ لیں اور جو چاہیں نیچے، بلکہ ہاتھ باندھنے کی مسنون کیفیت یہ ہے کہ دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر ہو۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس حالت میں (نماز پڑھتے) دیکھا کہ میرا
Flag Counter