Maktaba Wahhabi

35 - 96
گیارہ (11)کے عدد کی حکمت : سابق میں ذکر کی گئی تفصیل سے معلوم ہوا کہ نمازِ تراویح یا قیامِ رمضان و قیام اللیل کا وتروں سمیت مسنون عدد گیارہ (11) رکعتیں ہی ہے اور اس گیارہ کے عدد کی حکمت کیا ہے ؟ اس سلسلہ میں حافظ ابن حجرعسقلانی رحمہٗ اللہ فتح الباری میں لکھتے ہیں : ’’ مجھ پر ظاہر ہوا ہے کہ گیارہ سے زیادہ رکعتیں نہ پڑھنے کی حکمت دراصل یہ ہے کہ نمازِ تہجد اور وتر دونوں ہی رات کی نماز کے ساتھ خاص ہیں ،اور دن کے فرض، ظہر کی چار ا ور عصر کی چار اور مغرب کی تین رکعتیں یعنی کل گیارہ ( 11) رکعات دن کے وتر ہیں ۔ تو مناسب یہی تھا کہ اجمال و تفصیل ہر اعتبار سے رات کی نماز بھی دن کی نماز جتنی ہی ہو ۔ اور جن روایات میں تیرہ (13) رکعتوں کا ذکر ہے، انکی مناسبت دن کی نمازوں کی رکعتوں سے یوں ممکن ہے کہ جب مذکورہ تین نمازوں کی گیارہ رکعتوں میں فجر کی دو فرض رکعتیں بھی شامل کرلیں تو تیرہ ہوجاتی ہیں کیونکہ اپنے ما بعد کے اعتبار سے وہ بھی دن کی ہی نماز ہے‘‘ ۔ فتح الباری ۳؍۲۱ ۔ بیس (20) رکعاتِ تراویح سے متعلقہ روایت کی حقیقت : سابقہ تفصیل سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ صحیح ترین احادیث اور آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی رو سے تراویح کا عدد مسنون گیارہ (11) رکعتیں ہے ۔ اب رہی وہ حدیث اور آثار جن سے بیس (20) تراویح کا پتہ چلتا ہے ۔ تو بیس تراویح کے ذکر پر مبنی نبی ﷺ تک پہنچنے والی سند پرمشتمل یعنی مرفوع روایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مصنف ابن ابی شیبہ ، معجم طبرانی کبیر ، سنن کبریٰ بیہقی ، مسند عبد بن حمید الکشی،اورمعجم بغوی میں مروی ہے جس میں وہ بیان کرتے ہیں : ((أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یُصَلِّيْ فِيْ رَمَضَانَ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً سِوَیٰ الْوِتْرِ )) ’’نبی ﷺ رمضان میں وتروں کے سوا بیس رکعتیں پڑھا کرتے تھے ‘‘ ۔ بحوالہ تحفۃ الاحوذی ۳؍۵۲۹ ۔
Flag Counter