Maktaba Wahhabi

37 - 96
ضعیف تھا ،اُسکی بیان کردہ حدیث نہ لکھی جائے اور آگے چل کر مزی کہتے ہیں :’’ اسکی منکر روایات میں سے ایک وہ ہے جس میں ہے کہ نبی ﷺ رمضان میں بیس رکعتیں پڑھا کرتے تھے‘‘ ۔ ایسے ہی میزان الاعتدال میں علّامہ ذہبی نے بھی کہا ہے ۔ بحوالہ التحفہ حافظ ابن حجر رحمہٗ اللہ نے تقریب التہذیب میں اسے متروک الحدیث قرار دیا ہے ۔ التقریب ص:۶۵ نصب الرایہ میں علّامہ زیلعی کے نقل کردہ اقوال کے بعد سے لیکر حافظ ابن حجر کے قول تک کے تمام اقوال آثار السنن میں مولانا شوق نیموی نے بھی نقل کیٔے ہیں ۔ 3۔ ایک تیسرے حنفی عالم شیخ ابنُ الہمام نے فتح ا لقدیر شرح ہدایہ میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے : ’’ابو شیبہ کی وجہ سے یہ ضعیف ہے ۔ اور تمام محدّثین اِسکے ضُعف پر متفق ہیں اور پھر یہ ایک صحیح حدیث کے مخالف بھی ہے ‘‘ ۔ بحوالہ التحفہ ۳؍۵۲۹ ۔ ۵۳۰ ۔ 4۔ ایک چوتھے حنفی عالم علّامہ عینی نے بخاری کی شرح عمدۃ القاری میں لکھا ہے: ’’ امام ابن ابی شیبہ کے دادا قاضیٔ واسط ابو شیبہ کی امام شُعبہ نے تکذیب کی ہے ، اور امام احمد، ابن معین ، بخاری اور نسائی نے اُسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ، اور امام ابن عدی نے اُسکی بیان کردہ اِس روایت کو اُسکی مناکیر میں سے قرار دیا ہے‘‘ ۔ عمدۃ القاری ۶؍۱۱؍۱۲۸ 5،6،7۔ اس حدیث کو مولانا عبدالحیٔ لکھنوی، مولانا انور شاہ کشمیری اور مولانا محمد زکریا کاندھلوی جیسے علماء احناف نے بھی ضعیف کہا ہے ۔ غرض امام احمد ، ابن معین ، بخاری ،نسائی، سیوطی(الحاوی للفتاوی ۲؍۷۳) اور ہیثمی نے بھی ضعیف قرارکیا ہے ۔ لتفصیل: عمدۃ القاری ایضاً ،نمازِ تراویح ص : ۳۶ ۔ ۳۷ ، وصلوٰۃ التراویح عربی ص : ۱۹ ۔ ۲۰ تحفۃ الاحوذی میں علّامہ عبد الرحمن مبارکپوری فرماتے ہیں :’’ یہ حدیث سخت ضعیف ہے اور اس سے استدلال کرنا صحیح نہیں کیونکہ یہ استدلال کے لائق ہی نہیں ‘‘۔ التحفہ۳؍۵۲۹۔ متعلقہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم کی استنادی حیثیت :
Flag Counter