Maktaba Wahhabi

44 - 96
شیخ محمد ناصر الدین البانی نے بذاتِ خود بھی انکا یہ تعاقب پڑھا اور’’ تمام المنّۃ ‘‘میں بڑے افسوس کے ساتھ لکھا ہے کہ موصوف کے ساتھ حسنِ ظن کے باوجود ان سے کوئی علمی اختلاف و تعاقب سامنے نہیں آیا اور انھوں نے بلا وجہ کی جو الزام تراشیاں کی ہیں ان میں سے ایک ایک کرکے سب کے بڑے جچے تلے جواب بھی دیئے ہیں۔ تفصیل کیلئے دیکھیٔے :’’ تمام المنّۃ ‘‘ص:۲۵۳۔۲۵۵ ۔ چوتھا اثر : عمدۃ القاری میں علّامہ عینی نے ابن عبد البر کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حارث بن عبد الرحمن بن ابی ذیاب سے مروی ہے کہ سائب بن یزید فرماتے ہیں : ( کَانَ الْقِیَامُ عَلَیٰ عَہْدِ عُمَرَ بِثَلَاثٍ وَّ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً) ۔ عمدۃ القاری ۳؍۵؍۳۵۷ بحوالہ نمازِ تراویح ص: ۶۳ و ۵۲ عربی ۔ ’’ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں لوگ تئیس رکعتیں پڑھتے تھے۔‘‘ اس اثر کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ ابن ابی ذیاب کا حافظہ کمزور ہے ۔ ابن ابی حاتم نے الجرح و التعدیل میں اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ دراوردی اس راوی سے منکر روایات بیان کرتا ہے لہٰذا وہ قوّی نہیں اور یہ کہا ہے: یُکْتَبُ حَدِیْثُہٗ اسکی حدیث بس لکھی جائیگی ۔ ابو زرعہ نے اس راوی کے بارے میں لَا بَأَسَ بِہٖ کہا ہے کہ اس پر کوئی خاص مؤاخذہ نہیں اور انکے ان الفاظ کی وجہ سے مذکورہ راوی امام مالک رحمہٗ اللہ کے نزدیک قابلِ اعتماد نہیں جیسا کہ حافظ ابن حجر نے التہذیب میں ذکر کیا ہے البتہ وہ اپنی دوسری کتاب التقریب میں اسکے بارے میں کہتے ہیں : (صَدُوْقٌ یَہِمُ )۔ ’’وہ سچا تھا،مگر وہم میں مبتلا ہوجاتا تھا تھا ‘‘ ۔ تقریب التہذیب ،ص:۲۱۱ بتحقیق ابو الاشبال صغیر احمد شاغف ۔
Flag Counter