Maktaba Wahhabi

45 - 96
علماء اصولِ حدیث کے نزدیک ایسے اوصاف والے راوی سے مروی حدیث قابلِ حجت نہیں ہے جبکہ اس میں وہم کے وجود کے ساتھ ساتھ ثقہ ثَبْت کے اوصاف والے رواۃ کی مخالفت بھی موجود ہے کیونکہ ان اوصاف سے متّصف راوی محمد بن یوسف گیارہ رکعات ذکر کرتے ہیں ۔ علّامہ البانی لکھتے ہیں کہ معلوم نہیں ان تک اسکی سند صحیح ہے یا نہیں کیونکہ ابن عبد البر کی اس اثر والی کتاب ہمارے سامنے نہیں کہ ساری سند دیکھ سکتے ۔ نمازِ تراویح ص: ۶۳،۶۴ و ص: ۵۲ عربی ۔ پانچواں اثر : موطا امام مالک اور سنن کبریٰ بیہقی میں یزید بن رومان بیان کرتے ہیں : ( کَانَ النَّاسُ فِيْ زَمَنِ عُمَرَ یَقُوْمُوْنَ فِيْ رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَّ عِشْرِینَ رَکْعَۃً) ’’ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں لوگ رمضان میں تئیس رکعات سے قیام کیا کرتے تھے ‘‘ ۔ عمدۃ القاری ۴؍۷؍۱۷۸، فتح الباری ۴؍۲۵۳ ،نمازِ تراویح ص: ۵۲،۵۳ و ص:۶۴ عربی ۔ امام بیہقی نے کہا ہے کہ ان میں سے تین رکعتیں تو وتر ہیں ۔ اس طرح باقی بیس رکعاتِ تراویح رہ جاتی ہیں جبکہ خود امام مالک رحمہٗ اللہ نے فرمایا ہے کہ یزید بن رومان حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے نہیں ملے ، یعنی ان کا زمانہ ہی نہیں پایا ،امام ز یلعی حنفی نے اس بات کی تائید نصب الرایۃ نصب الرایۃ۲؍۱۵۴ ۔میں کی ہے اور المجموع شرح المہذب المجموع ۴؍۳۳ ۔ میں امام نووی نے بھی اس اثر کو ضعیف قرار دیا ہے اور خود امام بیہقی نے اس اثر کو مُرسل قرار دیا ہے کیونکہ یزید بن رومان کی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں ہوئی سنن کبریٰ۲؍۴۹۶ ۔ علّامہ عینی حنفی نے بھی اس اثر کی سند میں پائے جانے والے انقطاع کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ عمدۃ القاری ۴؍۷؍۱۷۸ ۔ یہ پانچوں آثار ہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور انکے عہدِ خلافت سے تعلق رکھتے ہیں، سوائے ایک ( تیسرے اثر )
Flag Counter