Maktaba Wahhabi

59 - 96
ہے کہ جن نسخوں میں لفظ [رَکْعَۃً] موجود ہے ، اُن کی حقیقت بعد میں بیان کی جائے گی، اُس سے پہلے وہ شواہد دیکھ لیٔے جائیں جو تحریف پر دلالت کرتے ہیں اور وہ کئی امور ہیں : پہلی شہادت : 1318 ؁ ھ تک ابو داؤد کے جتنے نسخے ہندوستان میں طبع ہوئے ، ان سب میں [لَیْلَۃً]کا لفظ ہی مطبوع ہے ، کہیں بھی [رَکْعَۃً]والے نسخے کا اشارہ نہیں۔ اور اسی طرح بیرون ِہند آج تک جہاں بھی یہ کتاب طبع ہوئی، ان تمام مطبوعہ نسخوں میں لفظ[لَیْلَۃً]ہی مرقوم ہے کہیں بھی [رَکْعَۃً]کا اشارہ تک نہیں ہے ، سوائے ان دو تین نسخوں کے جن کو دیوبندی ناشرین نے طبع کرایا ، جن کا ذکر بعد میں آئے گا ۔ دوسری شہادت : جن اسلاف آئمہ و علماء نے سنن ابی داؤد کے حوالے سے یہی حدیث نقل فرمائی، ان سب نے [لَیْلَۃً]کا لفظ نقل کیا ، کسی نے بھی [رَکْعَۃً]کے نسخہ کا صراحتاً یا اشارۃً ذکر نہیں کیا ، ملاحظہ ہو [مشکوٰۃ المصابیح، باب القنوت، فصل ثالث]کی پہلی حدیث ،جس کو صاحبِمشکوٰۃ نے یوں نقل کیا ہے : (عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّاب ِ رضی اللّٰه عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلیٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَــانَ یُصَلِّيْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً وَلَا یَقْنُتُ بِھِمْ اِلاَّ فِيْ النِّصْفِ الْبَاقِيْ،فَـاِذَا کَانَ الْعَــشْرُ الْأَوَاخِـرُ تَخَلَّفَ فَصَلّیٰ فِيْ بَـْیتِہٖ فَکَانُوْا یَـقُـوْلُـوْنَ اَبِـقَ أُبَيُّ ) ابو داؤد ۔ ’’حضرت حسن بصری رحمہٗ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابیّ رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھنے پر جمع کیا ، وہ لوگوں کو بیس راتیں نماز پڑھاتے اور صرف نصف ِثانی میں ہی دعاء ِ قنوت کرتے تھے ، اور جب عشرئہ اخیر آتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے ، اور اپنے گھر میں نماز پڑھتے اور لوگ کہتے کہ ابیّ بھاگ گئے ہیں ‘‘ ۔
Flag Counter