Maktaba Wahhabi

69 - 96
ہے ۔چنانچہ صحیح بخاری [باب اِذَا اُقِیْمَتِ الصَّلوٰۃُ فَلاَ صَلوٰۃَ اِلّاَ الْمَکْتُـوْبَۃَ]کے حاشیہ میں بغیر اپنی تحقیق کیٔے صرف حضرت شیخ الہند کے قول سے [اِلّا رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ]بیہقی کا حوالہ لکھا ہے ، اگر سہارن پوری صاحب رحمہٗ اللہ[رَکْعَۃً] والے نسخہ کا ذکر درس ِشیخ میں سُن پاتے تو اپنے حاشیۂ مشکوٰۃ یا بخاری میں ضرور ذکر کرتے، اور ایسے ہی حضرت ِشیخ کے دوسرے تلمیذ نواب قطب الدین صاحب نے بھی ’’مظاہرُ الحق ‘‘میں ذکر نہیں کیا، پھر شیخ کے قریب کے زمانہ میں دو حنفی بزرگوں کی تصحیح سے سنن ابو داؤد کے دو نسخے مطبوع ہیں،ایک قادری دہلوی اور دوسرے محمدی دہلوی تھے ، ان میں بھی حنفی بزرگوں نے [رَکْعَۃً]والے نسخہ کا ذکر نہیں کیا ،جو اس امر کی مجسّم دلیل ہے کہ یہ سب بعد کی ساخت پرداخت ہے ۔ تیسرا حملہ : مولوی فخر الحسین اور فیض الحسن صاحبان گنگوہی رکن رکینِ دیوبند دونوں باپ بیٹے نے ابوداؤد مطبوعہ مجیدی کانپور 1345؁ھ کی تصحیح و حواشی کرتے ہوئے [رَکْعَۃً]کو متن ِ حدیث میں لکھ کر اصل پر [نسخہ ]کا نشان دیتے ہوئے حاشیہ میں [لَیْلَۃً]کو نسخہ قرار دے دیا ،ملاحظہ ہو: ابوداؤد (ص:202)مع حاشیہ تعلیق المحمودجلد اول مطبوعہ مجیدی کانپور ۔ چوتھا حملہ : چوتھے شہسوارنے ابو داؤد مطبوعہ نولکشورکی تصحیح کرتے ہوئے پہلے تینوں سے بڑھ چڑھ کرجَوہر یوں دکھائے کہ [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً] کو متن ِحدیث میں ہی [عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً]کر دیا، ملاحظہ ہو:ابو داؤد (ص:203) مطبوعہ نولکشور ۔ بیس تراویح پر دعوائے اجماع اور اسکی حقیقت : بعض لوگوں نے دعویٰ کیاہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلا فت میں بیس رکعاتِ تراویح پر اجماع ہوگیا تھا اور پھر تمام شہروں میں اسی پر عمل برقرار رہا جیسا کہ علاّمہ عینی نے عمدۃ القاری
Flag Counter