Maktaba Wahhabi

77 - 96
ایک اشکال کا حل : جن بعض احادیث میں تیرہ رکعات آئی ہیں ،اُن تیرہ رکعات سے مراد گیارہ تراویح اور وہ دو رکعتیں ہیں جو نبی ﷺ نے دو ایک مرتبہ نمازِ تہجد کے ساتھ وتروں کے بعد بیٹھ کر پڑھی تھیں تاکہ وتروں کے بعد بھی رات کو عبادت و نماز کا جواز مہیّا فرمائیں ، یا پھر یہ نمازِ فجر کی پہلی دو سنتیں ہیں ، جنہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی ﷺ کی قیام اللیل کی رکعتیں سمجھا، جیسا کہ امام نووی ، علّامہ عینی ،اور مبارکپوری نیز دوسرے شارحین نے وضاحت کی ہے ۔ دیکھیئے:شرح مسلم نووی ۳؍۶؍۱۶ ۔۲۱ ، عمدۃ القاری ۷؍۱۷۸،۲۰۴،۲۰۵، ۱۱؍۱۲۶ ،۱۲۷ ، تحفۃ الاحوذی ۳؍۵۲۲ ۔۵۳۲ مسئلہ تراویح اور سعودی فتویٰ کمیٹی : سعودی عرب کی فعّال فتویٰ کمیٹی نے بھی نمازِ تراویح کی گیارہ رکعتوں کا ہی فتویٰ دیا ہے چنانچہ مجموع فتاویٰ اللجنۃ الدائمۃ میں لکھا ہے : ( صَلَوٰۃُ التَّرَاوِیْحِ سُنَّۃٌ ، سَنَّہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَ قَدْ دَلَّتِ الْأَدِلَّۃُ عَلیٰ أَنَّہٗ ﷺ مَا کَانَ یَزِیْدُ فِي رَمَضَانَ وَ لَا فِی غَیْرِہٖ عَلَیٰ اِحْدَیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً ) ۔ [دستخط شیخ عبد اللہ بن قعود ، شیخ عبد اللہ بن غدیان ، شیخ عبد الرزّاق عفیفی ، علّامہ ابنِ باز] ۔ مجموع فتاویٰ اللجنہ الدائمہ ۷؍۱۹۴ ۔ ’’ نمازِ تراویح رسول اللہ ﷺ کی سنّت ہے اور دلائل شاہد ہیں کہ نبی ﷺ رمضان اور کسی بھی دوسرے مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھا کرتے تھے ‘‘ ۔ مسئلہ تراویح اور آئمہ و علمائِ حرمین شریفین : حرمین شریفین کی آذان و اقامت ، نمازِ پنجگانہ ، خطباتِ جمعہ و عیدین اور نمازِ تراویح کی جماعت سعودی ٹیلیویژن سے لائیو نشر ہوتی ہے اور لوگ اکہری اقامت بھی سنتے ہیں، نماز میں سینے پر یا کم از کم ناف سے
Flag Counter