Maktaba Wahhabi

88 - 96
ایک لطیفہ : ایسے خالص تحقیقی مسائل میں مناظرانہ ڈائیلاگ بولنے سے بھی گریز کرنا چاہیئے کیونکہ وہ لطیفے تو قرار دیئے جاسکتے ہیں مسئلہ نہیں اور دین، مسائل چاہتا ہے لطائف نہیں ۔ مثلاً بعض واعظین یہ کہتے ہیں کہ بیس رکعات میں گیارہ بھی آجاتی ہیں لہٰذا جو شخص بیس رکعتیں پڑھتا ہے اس نے گیارہ رکعات والی حدیث پر بھی عمل کرلیا ۔ بریلوی جمعیت علماء پاکستان کے ایک سابق سربراہ [صاحبزادہ پیر فیض الحسن صاحب ۔ آلو مہار ۔ سیالکوٹ ۔ پاکستان ]کے بارے میں معروف ہے کہ وہ تو کہا کرتے تھے کہ ہم بیس پڑھتے ہیں اور یہ ’’ اہلحدیث ‘‘ آٹھ پڑھتے ہیں ۔ اگر قیامت کے دن اللہ نے آٹھ طلب کرلیں تو ہم عرض کریں گے کہ اے اللہ! ان میں سے ہماری آٹھ قبول کرلے اور بارہ ہمیں لوٹا دے ۔ اور اگر اللہ نے بیس طلب کرلیں تو یہ ’’وہابی ‘‘ اُسوقت بارہ رکعتیں کہاں سے لائیں گے ؟ یہ اور ایسی ہی بعض دیگر باتیں نہایٔت مضحکہ خیز ہیں اور اس قابل بھی نہیں کہ انکی طرف التفات ہی کیا جائے۔ دین نہ ہوگیا ، بازیچئہ اطفال ہوگیا ۔ایسی باتوں کو خاطر میں نہیں لانا چاہیئے ،ہاں علم و تحقیق کا معاملہ ہو تو دوسری بات ہے ۔ وسعتِ ظرفی : یہاں ایک اور بات کی طرف اشارہ کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں [ سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں ]بعض لوگ نمازِ تراویح تو امام کے ساتھ پڑھتے ہیں اور جب وتروں کی ادائیگی کا وقت آتا ہے تو الگ ہوجاتے ہیں اور یہ محض اس بناء پر کہ یہ امام صاحب ہمارے طریقہ [ مسلک ] کے مطابق وتر نہیں پڑھاتے یعنی نمازِ وتر کی پہلی دو رکعتیں [ شفع ] الگ پڑھ کر سلام پھیر کر پھر تیسری رکعت [وتر ] الگ پڑھتے ہیں ۔ جبکہ تین رکعاتِ وتر کو ادا کرنے کے یہ دونوں طریقے ہی ثابت ہیں ۔جن میں سے پہلا طریقہ تین رکعتوں
Flag Counter