Maktaba Wahhabi

127 - 111
چیز کا وصف بیان کردیا جائے تو اس کے نفس میں اگر حاسدانہ جذبات پیدا ہوجائیں تو اس کا اَثر بھی ہوسکتا ہے، اور بہت سارے ایسے لوگ جن کی نظر اثر انداز ہوتی ہے، محض وصف کے ساتھ بغیر دیکھے ، ان کی نظر لگ جاتی ہے، اور یہ وہ تیر ہوتے ہیں جو نظر لگانے والے انسان کے نفس سے نکلتے ہیں ، کبھی نشانے پر جا لگتے ہیں اور کبھی ان کا نشانہ خطا ہوجاتاہے، جس شخص کی طرف یہ تیر متوجہ ہوتے ہیں اگر اس نے ان سے اور نظر بد سے بچنے کے لئے اِحتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں تو وہ تیر نشانے سے خطا ہوجاتے ہیں اور کبھی کبھار خود حسد کرنے والے انسان کو بھی جالگتے ہیں ۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ نظر بد تین مراحل سے گزر کر کسی پر اثر انداز ہوتی ہے، سب سے پہلے دیکھنے والے شخص میں کسی چیز کے متعلق حیرت پیدا ہوتی ہے، پھر اس کے ناپاک نفس میں حاسدانہ جذبات پیدا ہوتے ہیں اور پھر ان حاسدانہ جذبات کا زہر نظر کے ذریعے منتقل ہوجاتا ہے۔‘‘[1] نظر بد اور حسد میں فرق (۱) ہر نظر لگانے والا شخص حاسد ہوتا ہے اور ہر حاسد نظر لگانے والا نہیں ہوتا، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے الفلق میں حاسد کے شر سے پناہ طلب کرنے کا حکم دیا ہے۔ لہذاکوئی بھی مسلمان جب حاسد سے پناہ طلب کرے گا تو اس میں نظر لگانے والا انسان بھی خود بخود آجائے گا، اور یہ قرآنِ مجید کی بلاغت ،شمولیت اور جامعیت ہے۔ (۲) حسد، بغض اور کینے کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس میں یہ خواہش پائی جاتی ہے کہ جو نعمت دوسرے انسان کو ملی ہوئی ہے وہ اس سے چھن جائے اور حاسد کو مل جائے، جبکہ نظر بد کا سبب حیرت ، پسندیدگی او رکسی چیز کو بڑا سمجھنا ہوتا ہے۔ خلاصہ یہ کہ دونوں کی تاثیر ایک ہوتی ہے اور سبب الگ الگ ہوتا ہے۔ (۳) حاسد کسی متوقع کام کے متعلق حسد کرسکتا ہے جبکہ نظر لگانے والا کسی موجود چیز کو ہی نظر لگا سکتاہے۔ (۴) انسان اپنے آپ سے حسد نہیں کرسکتا، البتہ اپنے آپ کو نظر بد لگا سکتا ہے۔ (۵) حسد صرف کینہ پرور انسان ہی کرتا ہے جبکہ نظر ایک نیک آدمی کی بھی لگ سکتی ہے جبکہ وہ
Flag Counter