Maktaba Wahhabi

128 - 111
کسی چیز پر حیرت کا اظہار کرے اور اس میں نعمت کے چھن جانے کا اِرادہ شامل نہ ہو، جیسا کہ عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ کی نظر سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو لگ گئی تھی، حالانکہ عامر رضی اللہ عنہ بدری صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے تھے۔ اور نظر بد کے اَثر سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ مسلمان جب کسی چیز کو دیکھے اور اسے وہ پسند آجائے تو زبان سے ’’ماشاء اللہ‘‘ یا ’’ بارک اللہ‘‘ کے الفاظ بولے تاکہ اس کی نظر اِستحسان کا برا اَثر نہ ہو، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کو یہی تعلیم دی تھی۔[1] جن کی نظر بدبھی اِنسان کو لگ سکتی ہے! (۱) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ ا کرم صلی اللہ علیہ وسلم جنات اور انسانوں کی نظر بد سے پناہ طلب کیا کرتے تھے، پھر جب معوذتین (الفلق، الناس) نازل ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہی کو پڑھتے تھے اور باقی دعائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دی تھیں ۔[2] (۲) ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ ا نے ان کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا جس کے چہرے پرسیاہ نشان تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس پر دم کرو کیونکہ اسے نظر بد لگ گئی ہے‘‘[3] امام القراء نے لکھا ہے کہ یہ سیاہ نشان جن کی نظرِ بد کی وجہ سے تھا۔ اِن دونوں حدیثوں سے معلوم ہوا کہ جس طرح انسان کی نظر بد اثر انداز ہوتی ہے اسی طرح جن کی نظر بد بھی اثر انداز ہوتی ہے، ا س لئے مسلمان کو چاہئے کہ وہ جب بھی اپنے کپڑے اتارے یا شیشہ دیکھے یا کوئی بھی کام کرے تو ’’بسم اللہ‘‘ پڑھ لیا کرے تاکہ جنوں اور انسانوں کی نظر بد کی تاثیر سے بچ سکے۔ نظر بد کا علاج اس کے علاج کے متعدد طریقے ہیں ، ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: پہلا طریقہ جس شخص کی نظر لگی ہو اگر اس کا پتہ چل جائے تو اسے غسل کرنے کا کہا جائے، پھر جس پانی سے اس نے غسل کیا ہو اسے نظر بد سے متاثرہ شخص پر بہا دیا جائے، اس طرح
Flag Counter