Maktaba Wahhabi

43 - 111
جادو پر یقین رکھنے والا، اور قطع رحمی کرنے والا‘جنت میں داخل نہیں ہوگا‘‘[1] اس حدیث میں نبی کریم انے یہ عقیدہ رکھنے سے منع فرمایا ہے کہ جادو بذات خود اثر انداز ہوتا ہے، سو ہر مؤمن پر یہ عقیدہ رکھنا لازم ہے کہ جادو یا کوئی اور چیز سوائے اللہ کی مرضی کے کچھ نہیں کرسکتی۔ فرمانِ الٰہی ہے:﴿وَمَا ھُمْ بِضَارِّیْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ اِلاَّ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ ’’ اور وہ (جادوگر) کسی کو جادو کے ذریعے نقصان نہیں پہنچا سکتے، سوائے اس کے کہ اللہ کا حکم ہو‘‘ (۶) حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو شخص علم غیب کا دعویٰ کرنے والے کے پاس یا جادوگر کے پاس یا نجومی کے پاس آیا اور اس نے کچھ پوچھا اور پھر اس نے جو کچھ کہا اس نے اس کی تصدیق کردی، تو اس نے نبی کریم ا پراتارے گئے دین سے کفر کیا‘‘[2] علماء کے اقوال: (۱) امام خطابی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’کچھ لوگوں نے جادو کا انکار کیا ہے اور اس کی حقیقت کو باطل قرار دیا ہے، اور اس کا جواب یہ ہے کہ جادو ثابت اور حقیقتاً موجود ہے، اس کے ثبوت پر عرب، فارس، ہند اور بعض روم کی اکثر قوموں کا اتفاق ہے، او ریہی قومیں صفحۂ ہستی پر بسنے والے لوگوں میں افضل ہیں اور انہی میں علم و حکمت زیادہ ہے۔ اور فرمانِ الٰہی ہے:﴿یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ﴾’’وہ لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں ‘‘ اور اس سے پناہ طلب کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے:﴿ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثٰتِ فِیْ الْعُقَدِ﴾ ۔ جبکہ جادو کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث ثابت ہیں جن کا انکار وہی شخص کرسکتا ہے جو دیکھی ہوئی چیزوں اور بدیہی باتوں کو نہ مانتا ہو… سو جادو کی نفی کرنا جہالت اور نفی کرنے والے پر رد کرنا بے سود اور فضول کام ہے۔‘‘[3]
Flag Counter