Maktaba Wahhabi

58 - 111
ہے کہ تم آسیب زدہ ہو، اور اگر وہ کپڑا چار انگلیوں کے برابر ہی ہو تو اسے کہتا ہے کہ تمہیں کوئی بیماری ہے لہٰذا تم ڈاکٹر کے پاس جاؤ۔ اس طریقہ کار میں تین باتیں قابل ملاحظہ ہیں: (۱) مریض کو دھوکہ دیا جاتا ہے، چنانچہ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا علاج قرآن کے ذریعے ہو رہا ہے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا بلکہ اس کے علاج کا اصل راز ان شرکیہ وِردوں میں ہوتا ہے جنہیں جادوگرآہستہ آواز میں پڑھتا ہے۔ (۲) اس طریقے میں جنوں کو مدد کے لئے پکارا جاتا ہے جو شرک ہے۔ (۳) جنات اکثر و بیشتر جھوٹ بولتے ہیں اور خود جادوگر کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ یہ جن سچا ہے یا جھوٹا، سو اس کی بات پر کس طرح اعتماد کیا جاسکتا ہے؟ او رہم نے خود کئی جادوگروں کا تجربہ کیاہے، ان میں سچے کم اور جھوٹے زیادہ تھے، اور کئی مریض ہمارے پاس آکر بتاتے ہیں کہ جادوگر کے کہنے کے مطابق انہیں نظر لگ گئی ہے، پھر ہم جب ان پر قرآنِ مجید پڑھتے تو معلوم ہوتا کہ ان پر جنوں کا اثر ہے، نظر نہیں لگی۔ سو اس طرح سے ان کا جھوٹ ثابت ہوجاتا ہے۔ مندرجہ بالا آٹھ طریقوں کے علاوہ کئی اور طریقے بھی ہوسکتے ہیں جو مجھے معلوم نہیں ہیں ۔ جادوگر کو پہچاننے کی نشانیاں مندرجہ ذیل علامات میں سے کوئی ایک علامت اگر کسی علاج کرنے والے شخص کے اندر پائی جاتی ہو تو یقین کر لینا چاہئے کہ یہ جادوگر ہے۔ (۱) جادوگر مریض سے اس کا اور اس کی ماں کا نام پوچھتا ہے۔ (۲) جادوگر مریض کے کپڑوں میں سے کوئی کپڑا مثلاً قمیص، ٹوپی، رومال وغیرہ منگواتا ہے۔ (۳) جادوگر کبھی کوئی جانور بھی طلب کرلیتا ہے جسے وہ ’بسم اللہ‘ پڑھے بغیر ذبح کرتا ہے، پھر اس کا خون مریض کے جسم پر ملتا ہے اور پھر اسے غیر آباد جگہ پر پھینک دیتا ہے۔ (۴) جادو والے منتر کو لکھنا۔
Flag Counter