Maktaba Wahhabi

62 - 111
(۶) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’امام مالک رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ جادوگر کا حکم زندیق کے حکم جیسا ہے، لہٰذا اگر اس کا جادو کرنا ثابت ہوجائے تواس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی او راسے قتل کردیا جائے گا، اور یہی مذہب امام احمد رحمہ اللہ کا بھی ہے، جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ صرف ثبوت سے اسے قتل نہیں کیا جائے گا، ہاں اگر وہ اعتراف کر لے کہ اس نے جادو کرکے کسی کو قتل کیا ہے، تو اسے بھی قتل کردیا جائے گا۔‘‘ [1] خلاصۂ کلام مندرجہ بالا اَقوالِ علماء وائمہ سے معلوم ہوا کہ اکثر علماء جادوگر کو قتل کر دینے کے قائل ہیں ،جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ صرف اِس شکل میں اس کے قتل کے قائل ہیں جب وہ جادو کے ذریعے کسی کو قتل کردے، تو اس کو بھی قصاصاً قتل کردیا جائے گا۔ اہل کتاب کے جادوگر کا حکم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ساحر ِاہل کتاب بھی واجب ُالقتل ہے، کیونکہ ایک تو اس سلسلے میں وارد احادیث تمام جادوگروں کو شامل ہیں جن میں اہل کتاب کے جادوگر بھی آجاتے ہیں اور دوسرا اس لئے کہ جادو ایک ایسا جرم ہے جس سے قتلِ مسلم لازم آتا ہے اور جس طرح قتلِ مسلم کے بدلے میں ذمی کو قتل کر دیا جاتاہے، اسی طرح جادو کے بدلے میں بھی اسے قتل کردیا جائے گا۔ [2] امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ساحر ِاہل کتاب واجب ُالقتل نہیں ہے، اِلا یہ کہ وہ جادوکے عمل سے کسی کو قتل کر دے تو اسے بھی قتل کردیا جائے گا۔ [3] اور امام شافعی رحمہ اللہ کامسلک بھی وہی ہے جو امام مالک رحمہ اللہ کا ہے۔[4] امام ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی امام مالک رحمہ اللہ و امام شافعی رحمہ اللہ کے مذہب کی تائید کی ہے، نیز کہتے ہیں کہ آنحضور ا نے لبید بن اعصم کو قتل نہیں کیا تھا حالانکہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا تھا، سو ساحرِ اہلِ کتاب واجب القتل نہیں ، لیکن اگر اس کے جادو کے عمل سے کوئی آدمی قتل ہوجائے تو اسے قصاص کے طور پر قتل
Flag Counter