Maktaba Wahhabi

65 - 111
عبارات موجود ہوں ،تو کہاں ہیں وہ عبارات؟ (۳) آیت ﴿قُلْ ھَلْ یَسْتَوِیْ الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَالَّذِیْنَ لاَ یَعْلَمُوْنَ﴾ میں جادو کے علم کو داخل کرنا بھی درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں صرف علم شرعی رکھنے والے علماء کی تعریف کی گئی ہے۔ (۴) یہ کہنا کہ ’’جادو اور معجزہ کے درمیان فرق کرنے کے لئے علم جادو حاصل کرنا واجب ہے، کیسے درست ہوسکتا ہے جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمہ اللہ اور ائمہ کرام رحمہ اللہ جادو کا علم نہ رکھنے کے باوجود معجزات کو جانتے تھے اور ان میں اور جادو میں فرق کر لیتے تھے۔ ‘‘[1] (۵) ابوحیان البحر المحیط میں کہتے ہیں: ’’جادو کا علم اگر ایسا ہو کہ اس میں ستاروں اور شیاطین جیسے غیر اللہ کی تعظیم ہو اور ان کی طرف ایسے کام منسوب کئے جائیں جنہیں صرف اللہ ہی کرسکتا ہے، تو ایسا علم حاصل کرنا بالا جماع کفر ہے، اور اسی طرح اگر اس علم کے ذریعے قتل کرنا اور خاوند بیوی اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنا مقصود ہو تو تب بھی اسے حاصل کرنا قطعاً درست نہیں ، اور اگر جادو کا علم وہم ، فریب او رشعبدہ بازی کی قسم سے ہو تو بھی اسے نہیں سیکھنا چاہئے کیونکہ یہ باطل کا ایک حصہ ہے ،اور اس کے ذریعے کھیل تماشہ اور لوگوں کا دل بہلانا مقصود ہو تو تب بھی اسے سیکھنا مکروہ ہے۔‘‘[2] جادو، کرامت اور معجزہ میں فرق امام المازری رحمہ اللہ اس فرق کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’جادو کرنے کے لئے جادوگر کو چند اَقوال و اَفعال سرانجام دینا پڑتے ہیں ، جبکہ کرامت میں اس کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ اتفاقاً واقع ہوجاتی ہے اور رہا معجزہ تو اس میں باقاعدہ چیلنج ہوتا ہے جوکہ کرامت میں نہیں ہوتا۔‘‘[3] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’امام الحرمین نے اس بات پر اتفاق نقل کیا ہے کہ جادو کا عمل ایک فاسق و فاجر آدمی کرتاہے اور کرامت فاسق سے ظاہر نہیں ہوتی، سو جس آدمی سے کوئی خلاف ِعادت کام واقع ہو اس کی
Flag Counter