Maktaba Wahhabi

101 - 285
بخاری میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیباج رستم کے کچھ کوٹ بطور تحفہ دیے گئے جو سونے سے مزین کیے گئے تھے،آپ نےانہیں کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم پر تقسیم کردیا اور ایک ان میں سے مخرمہ بن نوفل کے لیے الگ کر کے رکھ دیا ہے تو وہ اپنے بیٹے مسعودد کو لے کر آئے اور دروازے پر کھڑے ہوگئے اور بیٹے سے کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مجھے بلا دو،آپ نے اس کی آواز سن لی،اور کوٹ سمیت اس کو ملے اور تہہ بند میں اس کا استقبال کیا اور کہا "يَا أَبَا المِسْوَرِ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ"[1] اے ابو مسوریہ میں نے تمہارے لیے الگ کرکے چھپا رکھا تھا۔نسائی میں کتاب الاسماء والکنی میں ذکر کیا کہ سیدنا مخرمہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ جو کپڑے آپ نے تقسیم کیے ہیں ان میں میرا حصہ کہاں ہے ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "ھذا قباء خبأته لک یا اباصفوان " یا ابو صفوان ! یہ کوٹ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھا تھا۔ تو انہوں نے وہ لے لیا اور کہا آپ کے ذوی الارحام بھی آپ سے صلہ رحمی کریں ۔[2]  اگر کوئی معاہد یا حربی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ دے،تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا فیصلہ ہے ابن سحنون کی کتاب میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان،اہل ذمہ،دحیہ،مقوقس اور اکیدر سے ہدیہ قبول فرمایا اور ان میں سے بعض کو ہدیہ دیابھی ہے۔جبکہ عیاض المجاشعی کا ہدیہ قبول نہیں کیا۔ مقوقس کا ہدیہ یہ تھا۔ (1)ماریہ ام ابراہیم (2) سیرین اخت ماریہ (3) سرخ خچر (4) ایک گدھا۔ توماریہ کو آپ نے اپنے لیے رکھ لیا۔اخچر اور گدھا بھی رکھارہا،آپ انہیں
Flag Counter