Maktaba Wahhabi

104 - 285
نے کسی مشرک محارب کا تحفہ قبول نہیں کیا۔[1] پھر سیدنا خالد بن ولید اکیدر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور وہ نصرانی تھاتوآپ نے اس کی حفاظت کی اور اس سے جزیہ مصالحت کی اور اس کو آزاد کردیا تو وہ اپنی بستی میں چلاگیا۔[2] مال فَے کی تقسیم جس طرح مناسب سمجھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فیصلہ کریں ،ا ور مشرکین کی چربی کھانا منع ہے بخاری نے باب کا یہ ترجمہ ذکر کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خمس سے مؤلفۃ القلوب وغیرہ کو جو دیتے تھے اس کا بیان،یہ بات سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔ زہری نے کہا مجھے سیدناانس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اموال ہوازن سے ملنے والا مال فَے قریش کے کچھ آدمیوں میں سو سو اونٹ تقسیم کرنے لگے تو اس وقت انصار کے کچھ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق کہا اللہ تعالیٰ اپنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معاف فرمائے آپ قریش کو دے رہے ہیں اور ہمیں نظر انداز کر رہے ہیں ،حالانکہ خون ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ بات آپ کے سامنے بیان کی گئی کہ انصار یہ کہہ رہے ہیں ،تو آپ نے انصار کو بلایا انہیں چمڑے کے خیمے میں ا کھٹا کیا اور ان کے ساتھ اور کسی کو بھی نہیں بلایا،جب وہ سارے اکھٹے ہوگئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور آپ نےفرمایا : "ماکان حدیثا بلغنی عنکم " مجھے تمہاری طرف سے جو بات پہنچی وہ کیا ہے ؟ تو ان کے سمجھدار لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ہم میں سے صاحب رائے لوگوں نے تو کچھ بھی نہیں کہا البتہ ہم میں سے نوعمر لوگوں نے یہ کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو معاف فرمائے وہ قریش کودے رہے ہیں اور انصار کو چھوڑ رہے ہیں ،حالانکہ ہماری تلواریں ان کے خون
Flag Counter