Maktaba Wahhabi

115 - 285
امان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ اور عورت کوامان دینے کاکیاحکم ہے تفسیر ابن سلام میں ہے کہ کلبی کہتے ہیں کہ مشرکوں کے کچھ لوگوں کو جن کووعدہ کا کوئی پاس وخیال نہ تھا۔اور نہ وہ حرمت والے مہینوں کی کوئی پروا کرتے تھے جب یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت والے مہینے نکل جانے کے بعد ان مشرکوں سے جنگ کرنے کا حکم دیا ہے جو وعدے کا خیال نہیں رکھتے تووہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ ان کے لیے معاہدے کی تجدید کریں ۔یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ محرم نکل چکا تھا تو رسول اللہ صلی وسلم نے ان سے اسلام،نماز قائم کرنے اور زکوۃ ادا کرنے کے بغیر کسی بات پر مصالحت نہ کی،انہوں نے انکار کر دیا،آپ نے انہیں آزاد کردیا،یہاں تک کہ وہ اپنی امن کی جگہ میں پہنچ گئے اور وہ چونکہ بنو قیس بن ثعلبہ کے نصاری تھے اس لیے وہ یمامہ پہنچ گئے اور جب لوگ مسلمان ہوگئے تو ان میں کچھ مسلمان ہوگئے اور کچھ اپنی نصرانیت پر قائم رہے۔ مسند بن ابی شیبہ اور سیر میں ہے کہ مسلمانوں کے چھوٹے سے لشکر نے ابوالعاص،سیدہ زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاوند سے کچھ مال لے لیا اور وہ خود بھاگ گیا،پھر وہ رات کو سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے گھر مال لینے کےلیے آیا اور ان سے پناہ بھی مانگنے لگا اور جب رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے صبح کی نماز کی تکبیر کہی توسیدہ زینب نے ( عورتوں کی طرح ) بلند آواز سے کہا کہ لوگو ! میں نے ابو العاص کو پناہ دے دی ہے جب رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے نماز سے سلام پھیرا تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے جو میں نے سنا ہے وہ تم نے بھی سن لیا سب نے کہا جی ہاں تو آپ نے فرمایا۔ "اما والذی نفسی بیدہ علمت بشيء حتی سمعت ما سمعتم۔انه یجیر علی المسلمین ادناھم " قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جوکچھ تم نے سنا ہے
Flag Counter