والا کہتا کہ پھل کوبیماری لگ گئی دمان یا قشام ودیگر بیماریاں اور آفات اور اس وجہ سے وہ جھگڑتے تھے،پھر جب آپ کے پاس جھگڑےزیادہ ہوگئے توآپ نے فرمایا: "اما الاٰن فلا تتبایعوا حتی یبدوصلاح الثمر" آئندہ کھانے کے قابل ہونے سے پہلے والے پھلوں کی خرید فروخت نہ کیاکرو۔ آپ کے پاس زیادہ جھگڑوں کی وجہ سے آپ نے بطور مشورہ دینے والے کے انہیں اس بات کی طرف اشارہ دیا۔[1] اور درست قول امام شافعی کا قول ہے ان دو اقوال میں سے،ایک یہ کہ ہلاکت قلیل اور کثیر سب میں ہوجاتی ہے اور یہی قول امام احمد اور ابوعبید کا ہے۔ جوشخص خرید فروخت میں دھوکا کرے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اور کسی کھانے کے عوض میں کوئی چیز رہن رکھنا اور دھوکہ وغیرہ نہ کرنے کا عہد لینا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوکچھ عداء سےخریدا ہے اسے لکھنے کاذکر مؤطا اور بخاری میں ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ذکر کیاکہ وہ خرید فروخت میں دھوکہ کھاجاتاہے توآپ نے اسے فرمایا "إِذَا بَايَعْتَ،فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ" کہ جب خرید فروخت کرو تواس طرح کہاکرو " لاَ خِلاَبَةَ" یعنی دھوکہ نہ دینا تو وہ شخص جب بھی بیع کرتا توکہتا۔" لاَ خِلاَبَةَ" [2] اور ان مذکورہ کتابوں کے علاوہ دیگر کتب میں ہے کہ آپ نے فرمایا: |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |