جس کے پاس کوئی چیز گروی رکھی جائے تو وہ چیز بھی اسی کے پاس رہے گی اس کی آمدن اس کی ہوگی اور اس کا نقصان بھی وہی پورا کرے گا اور پہلے گزرچکا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فوت ہوئے توآپ کی درع ایک یہودی کے پاس مرہون تھی۔[1] مساقات آب پاشی،صلح،منافع اور کھجور کی حفاظت کی حد کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ مؤطا امام مالک میں ابن شہاب سعید بن مسیب سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح خیبر کے وقت وہاں کے یہود سے فرمایا : "أُقِرُّكُمْ مَا أَقَرَّكُمُ اللّٰهُ عَلَى أَنَّ الثَّمَرَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ" میں تمہیں اس وقت تک یہاں ٹھہراتا ہوں جتنا عرصہ تمہیں اللہ تعالیٰ ٹھہرائے گا اس شرط پر کہ پھل ہمارے اور تمہارے درمیان ( تقسیم ) ہوگا۔ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کوبھیجتے،وہ جاکر کھجوروں کااندازہ کرآتے اور ان سے کہتے کہ اگر تم چاہو اس مقدار اور نرخ پر رکھ لو ورنہ میں رکھ لوں گا چنانچہ وہ اس پھل کو رکھ لیتے۔[2] ابوداود میں ہے کہ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے چالیس ہزار وسق[3] کا اندازہ کیا توپھل لے لیا اور بیس ہزار وسق [4]اپنے ذمہ لےلیے اور یہ زیادتی مصنف عبدالرزاق وغیرہ میں ہے۔ اور مسلم میں سیدناابن عمررضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے "اقرکم فیھا ماشئنا" [5] ہم آپ کو یہاں اتناعرصہ ٹھہرائیں گے جتنا عرصہ ہم چاہیں گے۔ |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |