Maktaba Wahhabi

215 - 285
کتاب الوصایا وصیت کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نیز یہ بات کہ وصیت ثلث پر بند ہے مؤطا اور امام بخاری مسلم میں ہے کہ زہری نے سیدنا عامر بن سعید بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت کیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے سال میری ایک شدید تکلیف میں میری بیمارپرسی کرنے کےلیے تشریف لائے،میں نے کہا اے اللہ کے رسول میری تکلیف آپ دیکھ رہے ہیں ،میرے پاس مال ہے اور میری وارث صرف میری ایک بیٹی ہے توکیا میں دوتہائی مال صدقہ کردوں ۔مالک،سفیان بن عیینہ اور ابراہیم بن سعد نے زہری سے،وہ عامر بن سعد سے،وہ اپنے باپ سے اتصدق کالفظ ذکر کرتے ہیں ۔اور عبدالعزیز بن ابی سلمہ اور معمر زہری سے وہ عامر بن سعد سے وہ اپنے باپ سے اوصی کا لفظ ذکر کرتے ہیں اسی طرح عروہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے عن سعد روایت کیاہے اور دونوں لفظ بخاری اور مسلم میں ہیں اور ان میں یہ بھی ہے "أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ" کہ کیا میں سارے مال کی وصیت کرجاؤں ؟ آپ نے فرمایا نہیں ،انہوں نے عرض کیا پھر دوتہائی کی وصیت کردوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں ،انہوں نے پوچھا پھر ایک تہائی ؟ آپ نے فرمایا "الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ " ایک تہائی کردو اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ مؤطا کے الفاظ کی طرف ہم لوٹتے ہیں ،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " لَا" نہیں ،میں نے کہا پھر نصف کردوں ؟ آپ نے فرمایا نہیں ،انہوں نے کہاپھر تہائی کی وصیت کردوں ؟ آپ نے فرمایا: الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ،خَيْرٌ مِنْ أَنْ
Flag Counter