Maktaba Wahhabi

227 - 285
متعلق اصل مالک کے حق میں فیصلہ کیا ہے تواس کے مطابق طارق نے فیصلہ کیا،پھر عبدالمالک کوبھی اسی کی اطلاع میں خط لکھا ا ور یہ بھی بتایا کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس کی گواہی دی ہے،تو عبدالملک نے کہا سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سچ کہتے ہیں اور پھر طارق نے وہ فیصلہ نافذ کردیا ہے،یہ باغ آج عمری دینے والے کی اولاد کی ملکیت میں ہے۔اس حدیث میں یہ ذکر نہیں ہے کہ وہ عمری اس عورت نے اپنے بیٹے اور اس کے پچھلوں کو دیا جس طرح دیگر گزری ہوئی احادیث میں ہے۔[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پہلے گزرچکاہے کہ انہوں نے کہا کہ جب وہ کہے کہ جب تم توزندہ رہے تو یہ تیرا ہے تو وہ (اس کے مرنے کے بعد) اپنے مالک کی طرف واپس چلاجائے گا۔ مسدد کی روایت ہے کہ یحییٰ نے سفیان سے،انہوں نے حمید الاعرج سے انہوں نے محمد بن ابراہیم تیمی سے روایت کیاہے کہ’’انصار کے ایک آدمی نے اپنی ماں کو باغ اس کی زندگی تک دیا تو وہ فوت ہوگئی‘‘ اور مسلم کی طرح حدیث بیان کی،یہ حدیث امام مالک کے مسلک کوقوی کرتی ہے۔[2] تشبیہ والی چیزوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مؤطا امام بخاری اورمسلم میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کویہ وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کاجوبچہ ہوگا وہ میرا ہے اس لیے وہ لے لینا،چنانچہ فتح مکہ کے سال کے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرا بھتیجاہے،میرےبھائی نے مجھے کہاتھا کہ زمعہ لونڈی کا بچہ لے لینا،توعبد بن زمعہ نے کہا نہیں یہ میرابھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہےا ور اسی کے بستر پر پیدا ہواہے،وہ دونوں جھگڑا لے کرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے توسیدنا سعد رضی اللہ عنہ
Flag Counter