Maktaba Wahhabi

23 - 285
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پتھر سے قتل کرنے والےکے بارہ میں فیصلہ صحیح بخاری میں سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کاسردو پتھروں کے درمیان دے کر کچل ڈالا۔[1] اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ ایک لڑکی زیور پہن کر مدینہ میں باہر نکلی،تو اسے ایک یہودی نے پتھر مارا،اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی جبکہ ابھی اس میں زندگی کے کچھ سانس موجود تھے،آپ نے اس سے پوچھا أَقَتَلَكِ فُلاَنٌ کہ کیا تجھے فلاں شخص نے مارا،اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ نہیں ،پھردوسری دفعہ پوچھا تواس نے اپنے سر سے اشارہ کیاکہ نہیں ،پھر تیسری دفعہ پوچھاتواس نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ جی ہاں ،چنانچہ اس یہودی کولایا گیا،آپ اس سے پوچھتے رہے یہاں تک کہ اس نے اقرارکرلیا چنانچہ اس کا سر بھی پتھر کے ساتھ ایسے ہی دے کر کچل دیاگیا۔ ایک حدیث میں اس کو دو پتھروں کے درمیان میں قتل کر دیا [2] صحیح مسلم اور مصنف عبدالرزاق میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا تھا،چنانچہ اس کو ر جم کر دیا گیا یہاں تک کہ وہ مرگیا۔[3] اس حدیث میں یہ سمجھ میں آتا ہے کہ قاتل کواس جیسی چیز سے ہی قتل کیاجائے جس سے اس نے قتل کیا تھا،چاہے پتھر ہو،لاٹھی ہو یا گلہ گھونٹا ہویا اس جیسی کوئی اور چیز ہو۔امام مالک کا بھی یہی قول ہے مگر اہل عراق کہتے ہیں کہ قصاص صرف لوہے کی چیز سے ہوتاہے۔ اس حدیث ست یہ بھی ثابت ہوا کہ جس اشارے کی سمجھ آسکے وہ کلام کی طرح ہوتاہے۔ا وراس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ عورت کے بدلہ مرد کوماراجاسکتاہے۔
Flag Counter