کتاب ابن شعبان میں ہے کہ پہلا مکاتب اسلام سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ تھے ان کے مالکوں نے ان سے یہ مکاتبت کی کہ وہ سوپوسے کھجور کے لگادے۔[1] یہ عمل ان کے ذمہ قسط وار تھا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا جب تو سوپودے لگانے لگے تومجھے اطلاع دینا،پھر جب انہوں نے اطلاع دی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا کی توپہلی دفعہ ہی وہ سارے کے سارے کھجور کے پودے زندہ رہے[2] ان میں سے کوئی بھی نہ مرا اور نہ سوکھا۔ بعض نے کہا کہ اسلام میں پہلا مکانتب ابومؤمل کی کنیت تھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابومومل کی امداد کرو،لوگوں نے اس کی امداد کی تواس نے اپنی کتابت کی رقم ادا کردی اورکچھ رقم بچ گئی،تواس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا توآپ نے فرمایا وہ فی سبیل اللہ صدقہ کردو۔ جس غلام کا مثلہ کیاجائے یااس کے چہرے پر تھپڑماراگیا تواس کوآزاد کرنے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ : المدونہ میں عبداللہ بن عمروبن عاص سے روایت ہے کہ زنباغ کا ایک غلام تھا جس کا نام سندر یاابن سندر تھا،اس نے دیکھا کہ وہ غلام اس کی ایک لونڈی کو چوم رہاہے،زنباغ نے اس کو پکڑ کر اس کاناک اور کان کاٹ دیے،ا س غلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر شکایت کی،توآپ نے زنباغ کو بلایا اور فرمایا : "لاتحملوھم مالا یطیقون واطعموھم مماتاکلون واکسوھم مما تلبسون وما کرھتم فبیعوا وما رضیتم فامسکواولا |
Book Name | شرعی احکام کی خلاف ورزی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے |
Writer | محمد بن فرح المالکی القرطبیی |
Publisher | سبحان پبلی کیشنز |
Publish Year | مئی 2011ء |
Translator | مولانا عبد الصمد ریالوی حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 285 |
Introduction |