Maktaba Wahhabi

246 - 285
یہ لے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تم سے کوئی بھی نہ لے گا مگر ظالم آدمی۔ ایک روایت میں ہے کہ ا س بارہ میں تم پر کوئی ظلم نہیں کرے گا ہاں کافر آدمی۔زیادتی کرے گا اور یہ واقعہ حجۃ الوداع کے سال پیش آیا۔طلحہ اس عثمان کا والد تھا جسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے احد کے مقام پر مقابلہ میں ماردیاتھا تویہ چابی اس کی ولد سلافہ کے پاس چلی گئی جو عثمان بن طلحہ کی ماں تھی۔ ابوحنیفہ مالک اور شافعی نے امین جب تلف ہونے اک دعوی کرے تو اس کوقسم دی جاسکتی ہے یا نہیں ،اس میں اختلاف کیاہے،ابوحنیفہ اور شافعی نے کہا کہ قسم اٹھائے گا چاہے امین ہی کیوں نہ ہو،مالک نے کہا اسے قسم نہ دی جائے،ہاں اگر وہ جھوٹ سے متہم توپھر قسم درست ہے۔ ابن المنذر نے اشراف میں کہا ہے کہ قسم زیادہ صحیح اور بہتر ہے۔ابن نافع نے مالک سے مبسوط ذکر کیاہے۔جب مقارض یہ دعویٰ کرے کہ مال تلف ہوگیاہے یا کچھ حصہ تلف ہوا ہے تو اسے قسم اٹھانا ہوگی چاہے مہتم ہو یا نہ ہو،یہ بات ابن المواز نے کہی ہے۔ الواضحہ میں ہے کہ اگر وہ مہتم یاغیر امین نہ ہتو قسم نہ اٹھائے۔ مبسوط میں ہے کہ اس طرح ودیعت کے تلف پر اسے ہر حال میں قسم دی جائے گی۔ا بن القاسم کی المدونہ میں مالک سے اسی طرح ہے کہ وہ مہتم ہویا نہ ہو،اسے قسم اٹھانا پڑے گی۔ عاریۃ ً لی گئی مغلوب علیہ چیز کا ضامن ہونے کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ مؤطا میں مالک عن ابن شہاب روایت ہے انہیں یہ بات پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دورمیں کچھ عورتیں اپنی زمینوں کوچھوڑی گئیں اور وہ مہاجر نہیں تھیں توجب وہ مسلمان ہوئی
Flag Counter