Maktaba Wahhabi

265 - 285
جس مسلمان کی وصیت پر کوئی نصرانی گواہ ہو اس کےمتعلق اور جس غلام کاکان کاٹ دیاجائے اور صلح کی جاگیروں کے متعلق اور جوشخص اپنی عورت کے ساتھ کسی مرد کو دیکھے تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم: ابن سلام کی تفسیر میں ہے کلبی نے کہا کہ ایک آدمی جو بنوسہم کا غلام تھا،وہ کسی تجارت کےلیے نکل پڑا،ا س کے ساتھ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ اور ایک اور آدمی تھا،صیلی کی دلائل میں ہے کہ وہ سیدنا ابن براء رضی اللہ عنہ تھے۔تفسیر میں ہے کہ وہ دونوں نصرانی تھے جب سہمی کو موت آپہنچی تواس نے ایک وصیت لکھ کر اپنے سامان میں رکھ دی،پھر وہ سامان ان دونوں کودے دیا اور کہنے لگا یہ سامان میرے گھر دےدینا،وہ اپنی منزل کی طرف چل پڑے،انہوں نے اس کے مرنے کے بعد اس کا سامان کھول کراس سےاچھی اچھی چیزیں لے لیں پھر وہ مال میت کے ورثاء تک پہنچادیا،جب انہوں نے سامان کھولا تو بہت سی چیزیں جووہ لے کر گیا تھا اس میں نہ پائیں اور جب وصیت دیکھی تو اس میں مال مکمل تھا توانہوں نے تمیم اور اس کے ساتھی سے اس بارہ میں بات کی اور کہا کہ کیاہمارے آدمی نے کوئی چیز بیچی تھی،ا نہوں نے کہا نہیں ،پھر انہوں نے پوچھا کیاوہ دیر تک بیمار ہوا؟ کہ اپنے آپ پر کچھ خرچ کیاہوا؟ انہوں نے کہا ایسے بھی نہیں ہوا ہمیں اس کی وصیت کے متعلق کوئی علم نہیں ہمیں اس نے جو مال دیا ہم نے تمہیں پہنچادیا،انہوں نے یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ ﴿إِنْ أَنتُمْ ضَرَبْتُمْ فِي الْأَرْضِ فَأَصَابَتْكُم مُّصِيبَةُ الْمَوْتِ 
Flag Counter