Maktaba Wahhabi

33 - 285
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں ’’ الجروح قصاص ‘‘میں یعنی زخم برابر ہیں ۔امام (حکمران،جج) کوحق نہیں کہ اس کو مارے قید کرے صرف قصاص لیاجائے۔اللہ تعالیٰ بھولنے والا نہیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تو مارنے یاقید کرنے کاحکم دے دیتا ہے۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں زیادتی کرنے والے سے قصاص لیاجائے اور اس کی جرأت کی اس کوسزا دی جائے۔ دانت کے متعلق صلی اللہ علیہ وسلم کافیصلہ اور اس چیز کابیا ن جس کے متعلق قصاص کاخیال نہیں کیاجاتا بخاری ومسلم میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نضر کی بیٹی،ربیع کی بہن،نے ایک لڑکی کوتھپرا مارا تواس کا ثنیہ دانت توڑدیا مسلم کی ایک دوسری روایت میں سحلت اسنانھا یعنی اس کے دانت اکھیڑدئیے۔تو وہ جھگڑا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لےگئے توآپ نے قصاص کا حکم دیا توربیع کی ماں نے کہا اے اللہ رسول کیااس سےبھی قصاص لیاجائے گا۔اللہ کی قسم اس سے قصاص نہیں لیاجائے گا آپ نے فرمایا: "سُبْحَانَ اللّٰه يَا أُمَّ الرَّبِيعِ،الْقِصَاصُ كِتَابُ اللهِ" سبحان اللہ ! اے ام الربیع!قصاص کاحکم قرآن میں ہے،ا س نے کہا اللہ کی قسم اس سے قصاص کبھی نہیں لیاجائے گا۔تو وہ اپنی اس بات پر ڈٹی رہی یہاں تک کہ انہوں نے دیت قبول کرلی توآپ نے فرمایا: "إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللّٰهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللّٰهِ لَأَبَرَّهُ" اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کوپورااور نافذ کردیتاہے۔[1] انہی دونوں کتابوں میں ہے کہ ایک آدمی نے ایک دوسرے آدمی کا ہاتھ دانتوں
Flag Counter