Maktaba Wahhabi

38 - 285
مؤطا کی حدیث سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ جوشخص زنا کا اقرار ایک دفعہ بھی کرلے تواس پر حد قائم کی جائے اور یہ نہ دیکھا جائے کہ یہ چار دفعہ اقرارکرےتو تب اس پر حد قائم کی جائے۔نیز اس حدیث سے معلوم ہوتاہے کہ جس پر رجم ضروری ہواسے کوڑے نہ مارے جائیں ۔اور یہ بھی پتہ چلا کہ دیوانے کے اقرار سے اس پر جرم لازم نہیں ہوتاکیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ابه جنة کیا اس کودیوانگی تونہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کازنا میں یہود پر رجم کرنے کا فیصلہ مؤطا امام مالک میں نافع،سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم میں سے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیاہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ" کہ تم تورات میں رجم کے بارے میں کیاپاتے ہو۔ وہ کہنے لگے ہم انہیں بے عزت کرتےہیں اور انہیں کوڑے مارے جاتےہیں ۔تو عبداللہ بن سلام نے کہا تم جھوٹ کہتے ہو تورات میں رجم کی آیت موجود ہے تو وہ تورات لے کر آگئے اور اس کو کھولا توایک آدمی نے رجم کی آیت پر ہاتھ رکھ لیااوراس کے آگے اور پیچھے سب پڑھ ڈالا تو عبداللہ بن سلام نے کہا اپناہاتھ اٹھاؤ،جب اس نے اپنا ہاتھ اٹھایا تووہاں رجم کی آیت موجود تھی،چنانچہ آپ کے حکم سے دونوں زانی سنگسار کردیے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں اس شخص کو دیکھ رہاتھا کہ وہ اس عورت کو پتھروں سے بچانے کےلیے اس پر جھک رہاتھا۔ مالک کہتے ہیں یحنی ظھرہ کا معنی یہ ہے کہ وہ اپنی پیٹھ اس عورت پر جھکاتاتھاتاکہ اس کی پیٹھ پر پتھر لگیں اور وہ عورت بچ جائے۔[1]
Flag Counter