Maktaba Wahhabi

41 - 285
توآپ نے ان کو اس ذات کی قسم دی جس نے تورات کوموسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمایا کہ تم ان دوبدکاری کرنیوالوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کی تورات میں کیاحکم پاتے ہو تووہ کہنے لگے ہم تورات میں اس طرح پاتے ہیں جب کوئی آدمی کسی عورت کے پاس ایک گھر میں خلوت میں پایاجائے تویہ شک امور ربیہ ہے اس میں سزا ہے اور جب اس عورت کے کپڑے کے اندر یا اس کے پیٹ پر پایاجائے تو پھر بھی ربیہ اور شک ہے اس میں بھی سزا ہے اور اگر چارآدمی گواہی دے دیں پھر باقی حدیث اسی طرح ہے جیسے ذکر کی گئی۔[1] اس حدیث سے معلوم ہواکہ یہودی اپنے علماء کی رائے کے بغیر اگرا سلام کے مطابق فیصلہ کرنے پر راضی ہوجائیں توا ن میں فیصلہ کرنا درست ہے اور یہ بھی ثابت ہواکہ رجم کے لیے گڑھا کھودناضروری نہیں اسی لیے وہ زنا کرنے والااس عورت پر جھک کر بچانے کی کوشش کرتا تھا اگر گڑھا کھودا ہواہوتا تواس طرح نہ جھک سکتا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی مسلک ہے مگرآپ کےبعض ساتھی کہتے ہیں کہ امام کو اختیار ہے گڑھا کھود ے یا نہ کھودے اور یہاں سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ رجم والے کوکوڑے نہ مارے جائیں ۔مصنف ابوداؤد اور کتاب الشرف میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےا س شخص کے متعلق فیصلہ کیا جس نے اپنی عورت کی لونڈی سے وطی کی کہ اسے کوڑے مارے جائیں حالانکہ اس عورت نے اپنے خاوند کےلیے اس سے وطی کرنا حلال کیاتھا اگرحلال نہ کیاہوتا تو رجم کیاجاتا۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حرام صلح کے توڑنے کا حکم،کنوارے زانی اور مریض پر حد قائم کرنا اور کوڑے کی صفت مؤطاامام مالک میں ہے کہ ابن شہاب عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے اس کو بتایا کہ دوآدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے کر چلے گئے توایک نے کہا اے اللہ کے رسول ہمارے درمیان اللہ تعالیٰ
Flag Counter