Maktaba Wahhabi

58 - 285
کیونکہ ہم کو ان کے متعلق تمہاری طرف سے خدشہ ہے،اگر تم نے ہمارے آدمی مارڈالے تو ہم بھی تم کو مارڈالیں گے۔ پھر جب سعد بن ابی وقاص اور سیدنا عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہما واپس آگئے توآپ نے ان کا فدیہ لے کر انہیں آزاد کردیا۔حکم بن کیسان تومسلمان ہوگئے اور ان کا اسلام پختہ او ر اچھا ہوگیا،وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی رہنے لگے یہاں تک کہ بئر معونہ میں شہید ہوگئے اور عثمان بن عبداللہ مکہ چلاگیا اور وہاں کافر ہی مرا۔اور مکی کے ہدایہ وغیرہ میں ہے کہ مسلمانوں اور کفار میں یہ پہلی لڑائی تھی جولڑی گئی،یہ پہلی غنیمت تھی جومسلمانوں کوملی اور کفار کا یہ پہلا مقتول تھا جوماراگیا۔[1] اسماعیل کی کتاب احکام القرآن میں بھی ہے کہ مشرکین کا یہ پہلا مقتول تھا جو قتل کیاگیا اور مکی نے ابن وھب سے نقل کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت واپس دے دی اور مقتول کی دیت ادا کردی اور یہ واقعہ ہجرت کے چودہ ماہ کے بعد پیش آیا۔ اسماعیل قاضی نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا عبداللہ بن جحش کو سیل بند خط دے کر بھیجنا اور دو دن کے بعد اسے پڑھنے کےحکم سے یہ بات سمجھ میں آئی کہ سیل بند وصیت پر گواہی دینے کی اجازت ہے،ا مام مالک اور اکثر اسلام رحمۃ اللہ علیہم کا یہی قول ہے،مگر حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیل بند خط پر شہادت درست نہیں ،کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اس میں کوئی ظلم کی بات ہو۔ جاسوس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بخاری وغیرہ میں ایاس بن سلمہ بن اکوع عن ابیہ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکین کا ایک جاسوس آیا جبکہ آپ اترے ہوئے تھے تو وہ کھانا کھاکر کھسک کر نکل گیا،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (عَلَيَّ الرَّجُلُ اقْتُلُوهُ) ’’ اس آدمی کو میرے پاس لاؤ،پاس کو مارڈالا،تو لوگ جلدی سے اس کی تلاش میں گئے اور میرے والد محترم بھی تیزرفتار گھوڑے پر نکلے اور
Flag Counter