Maktaba Wahhabi

69 - 285
مشرکوں کو جہاں بھی پاؤمار ڈالو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیدیوں کے متعلق یہ اختیار دیا کہ ان سے فدیہ بھی لے سکتے ہو،احسان کر کے بھی آزاد کر سکتے ہو،قتل بھی کر سکتے ہو اور غلام بھی بنا سکتے ہو جو چاہو کر سکتے ہو اور اکثر علماء کا بھی یہی مسلک ہے۔[1] خطابی کی کتاب میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک قیدی لایا گیا جو کانپ رہا تھا،آپ نے فرمایا(ادفئوا) اس کو گرم کرو،آپ کی زبان میں ہمزہ نہیں تھا،تو لوگوں نے اس کو لے جا کر قتل کردیا،آپ نے اس کی دیت دی۔اگر وہ قتل کاارادہ کرتے تو "دافوہ" اور "دافوعلیه بالتشدید" فرماتے۔ قریظہ اور نضیر کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ قریظہ کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلہ کی طرف موڑ دیا۔ بخاری و مسلم اورنسائی میں ہے بنو قریظہ کے یہودی سعد بن معاذ کے فیصلہ پر متفق ہوگئے۔ نسائی کے لفظ یہ ہیں کہ ہمیں قتیبہ بن سعید نے خبردی کہ لیث نے ابولزبیر سے روایت کیاکہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ احزاب میں سیدنا سعدبن معاذ رضی اللہ عنہ کو ایک تیر لگا،جس سے ان کے بازو کی رگ کٹ گئی۔بخاری میں ہے کہ قریش کے ایک آدمی نے جس کوحبان بن عرقہ کہاجاتاہے[2] اس نے سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو بازو کی اکحل رگ پر تیر مارا[3] نسائی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آگ سے داغ دیا توان کا ہاتھ پھول گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کوچھوڑڈیا،ا س سے خون نچڑگیا توآپ نے ان کے بازوکوپھر داغ دیا،ہاتھ پھر پھول گیا تو جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے یہ معاملہ دیکھا تواللہ تعالیٰ سے دعاکی کہ اے اللہ ! جب
Flag Counter