Maktaba Wahhabi

108 - 625
’’اے ایمان والو!اگر تمھارے باپ اور بھائی بھی ایمان پر کفر کو ترجیح دیں تو انھیں بھی دِلی دوست یا رفیق نہ بناؤ اور تم میں سے جو ان کو رفیق بنائیں گے وہی ظالم ہوں گے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ﴿وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ﴾ کی تفسیر یوں بیان فرمائی ہے: ’’ہُوَ مُشْرِکٌ مِثْلَہُمْ،لِاَنَّ مَنْ رَضِيَ بِالشِّرْکِ فَہُوَ مُشْرِکٌ‘‘ ’’وہ(جو اپنے کافر اقربا کو اپنا دِلی دوست بنائے) ان کی طرح ہی مشرک ہے،کیوں کہ جو شخص شرک کو پسند کرے تو وہ مشرک ہے۔‘‘ غیر مسلم قرابت داروں سے ترکِ محبت: قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے غیر مسلم کفّار سے ترکِ محبت اور ترکِ موالات کا حکم فرمایا ہے۔یہ حکم نہ صرف یہ کہ اجنبی کفّار کے ساتھ خاص ہے،بلکہ اگر کِسی کے ماں باپ،اولاد،بہن بھائی اور اہلِ خاندان بھی کفر پر مُصِرّ ہوں تو ان کے لیے بھی ترکِ موالات ہی کا حکم ہے۔ 6۔ جیسا کہ سورۃ المجادلہ(آیت: 22) میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآئَ ھُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ھُمْ اَوْ اِِخْوَانَھُمْ اَوْ عَشِیْرَتَھُمْ ’’تم کبھی یہ نہ پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اُن لوگوں سے محبت کرتے ہوں،جنھوں نے اللہ اور اس کے رسُول(صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مخالفت کی ہے۔خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے اہلِ خاندان۔‘‘ 7۔ اس کے بعد اسی آیت میں کفّار سے ترکِ محبت کو اللہ کی جماعت کے لوگوں اور مضبوط ایمان والوں کا وصف قرار دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اُولٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْاِِیْمَانَ وَاَیَّدَھُمْ بِرُوْحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلُھُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ اُولٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ اَلَآ اِِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ’’یہی وہ لوگ ہیں،جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف
Flag Counter