Maktaba Wahhabi

158 - 625
حدثِ اکبر: حدث کی دوسری قسم یا درجہ ’’حدثِ اکبر‘‘ ہے،یعنی جس کے اثرات زیادہ گہرے اور وسیع ہو تے ہیں اور ان کا ازالہ پورے جسم کے غسل ہی سے ہوسکتا ہے۔جماع و احتلام اور حیض و نفاس اس دوسرے قسم کے حدث یا ناپاکی سے تعلق رکھتے ہیں۔لہٰذا استنجا و طہارت اور وضو کے مسائل جا ننے سے پہلے ضروری ہے کہ ہمیں اس غسلِ جنابت کا مسنون طریقہ معلوم ہو۔یہ فطرتِ سلیمہ کا تقاضا بھی ہے اور شریعتِ اسلامیہ میں واجب بھی۔جیسا کہ سورۃ المائدہ(آیت: 6) میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّھَّرُوْا ’’اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو(نہا کر) پاک ہو جایا کرو۔‘‘ اس آیت میں غسلِ جنابت یعنی جماع اور احتلام یا بدخوابی کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کیفیت سے غسل کرکے پاک ہونا مراد ہے،جبکہ حیض یا ماہواری کے بعد غسل کی فرضیت کی دلیل سورۃ البقرہ(آیت: 222) میں مذکور ہے،جہاں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ قُلْ ھُوَ اَذًی فَاعْتَزِلُوا النِّسَآئَ فِی الْمَحِیْضِ وَ لَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰی یَطْھُرْنَ فَاِذَا تَطَھَّرْنَ فَاْتُوْھُنَّ مِنْ حَیْثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ الْمُتَطَھِّرِیْنَ ’’اور تم سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں،کہہ دو کہ وہ تو نجاست ہے،سو ایامِ حیض میں عورتوں سے کنارہ کش رہو اور جب تک پاک نہ ہو جائیں اُن سے مقاربت نہ کرو۔ہاں جب پاک ہو جائیں تو جس طریق سے اللہ تعالیٰ نے تمھیں ارشاد فرمایا ہے،اُن کے پاس جاؤ،کچھ شک نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ اسی طرح صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بھی مذکور ہیں،جن سے خونِ حیض کے انقطاع کے بعد غسل کی فرضیت کا پتا چلتا ہے،نیز تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اس بات پر اجماع ہے کہ نفاس یعنی بچے کی ولادت کے بعد زچہ کو جاری ہو جانے والے خون کے
Flag Counter