Maktaba Wahhabi

175 - 625
﴿اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَ الْخَبَائِثِ [1] ’’اے اللہ!میں نر و مادہ تمام ناپاک روحوں(جنوں اور شیطانوں) سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ بیت الخلاء سے نکلتے وقت سنن ابی داود،ترمذی،ابن ماجہ اور مسندِ احمدمیں مذکور وہ دعا کرنا بھی سنت ہے،جس کا صرف ایک ہی لفظ ہے: ﴿غُفْرَانَکَ[2] ’’اے اللہ!میں تیری بخشش چاہتا ہوں۔‘‘ سنن ابن ماجہ میں ایک دعا اور بھی مذکور ہے: ﴿اَلْحْمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَذْہَبَ عَنِّی الْأَذٰی وَ عَافَانِیْ [3] ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں،جس نے میرے جسم سے اذیت کو دور فرمایا اور مجھے عافیت سے نوازا۔‘‘ مگر اس کی سند ضعیف ہے۔ چہارم: اسی سلسلے میں چو تھی بات یہ ہے کہ قضاے حاجت کے دوران میں آدمی چونکہ عریاں بیٹھا ہوتا ہے،لہٰذا ایسے میں کسی قسم کی کوئی بات کرنا جائز نہیں،حتیٰ کہ کسی کے سلام کا جواب بھی نہیں دینا چاہیے،کیوں کہ صحیح مسلم اور سننِ اربعہ میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایسی حالت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا اور اس نے سلام کہا،مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب نہیں دیا۔جبکہ سنن ابو داود،ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے: ﴿فَاِنَّ اللّٰہَ یَمْقُتُ عَلٰی ذٰلِکَ [4]
Flag Counter