Maktaba Wahhabi

328 - 625
تیمم قارئینِ کرام!یہاں تک تو مسنون غسل و طہارت اور وضو کرنے کے ضروری احکام و مسائل کا ذکر تھا،جن کا تعلق پانی سے بلکہ پانی کی وافر مقدار موجود ہونے سے ہوتا ہے،مگر کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہم کسی ایسے مقام پر ہوں،جہاں پانی ہی میسر نہیں،جس سے غسل یا وضو کیا جا سکے یا اتنا نہیں جو پینے جیسی اہم انسانی ضرورت سے زائد ہو کہ وضو کے کام لایا جائے اور کبھی یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پانی تو موجود ہے،مگر کسی بیماری کی وجہ سے غسل و وضو کرنا جان لیوا یا سخت مضر ہوتا ہے۔سفر و حضر میں کبھی ان حالات کا پیش آجانا کوئی بعید از امکان نہیں تو ایسے میں شریعتِ اسلامیہ کے پاس اس کا کیا حل ہے؟ اس سلسلے میں سب سے پہلی اور بنیادی بات تو یہ ہے کہ قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی کی تعلیمات کسی خاص ملک و قوم اور کسی محدود وقت و زمانے کے لیے نہیں کہ ان مسائل کے حل کا دائرہ محدود ہو،بلکہ دینِ اسلام ایک عالم گیر دین ہے۔یہ قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے ہے اور اس کی تعلیمات میں ہر زمانے،ہر قوم اور ہر ملک کے باشندوں کو پیش آنے والے ہر قسم کے حالات کا حل اور اس کی راہنمائی کی صلاحیت بدرجۂ اتم موجود ہے۔یہی چیز تو شریعتِ اسلامیہ کا سب سے بڑا اعجاز ہے،جو اِسے دوسری سابقہ شرائع سے ممتاز کرتی ہے۔ اگر کبھی کوئی شخص ایسے حالات سے دوچار ہو جائے کہ اس کے پاس پانی نہ ہو یا اسے پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو یا پھر اس کا استعمال مضر ہو تو ایسے میں بھی نماز معاف نہیں کی گئی،کیوں کہ یہ تو دین کا ستون ہے۔البتہ ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے مٹی کو پانی کے قائم مقام قرار دے دیا ہے اور اس کا بھی ایک خاص انداز اور مسنون طریقہ ہے۔اس اندازِ طہارت کو ’’تیمم‘‘ کہا جاتا ہے۔ تیمم کا اجمالی طریقہ: تیمم کا اجمالی طریقہ یہ ہے کہ حصولِ طہارت کی نیت سے دونوں ہاتھوں کو زمین یا کسی چیز پر
Flag Counter