Maktaba Wahhabi

338 - 625
﴿مَا نَجِدُ لَکَ رُخْصَۃً،وَأَنْتَ تَقْدِرُ عَلَی الْمَآئِ ’’ہم تمھارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتے،کیوں کہ تم پانی کے استعمال پر قادر ہو۔‘‘ لہٰذا اس شخص نے غسل کیا،نتیجہ یہ کہ وہ فوت ہو گیا۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب ہم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور اس واقعے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿قَتَلُوْہُ قَتَلَھُمُ اللّٰہِ!أَلَا سَئَلُوْا إِذَا لَمْ یَعْلَمُوْا،فَإِنَّمَا شِفَآئُ الْعِيِّ السُّؤَالُ ’’اللہ انھیں غارت کرے!انھوں نے اسے قتل کر دیا ہے۔جب انھیں معلوم نہیں تھا تو انھوں نے پوچھ کیوں نہ لیا۔مرضِ جہالت اور نادانی کا علاج صرف سوال ہے۔‘‘ اور آگے فرمایا: ﴿إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْہِ أَنْ یَّتَیَمَّمَ [1] ’’اس کے لیے یہی کا فی تھا کہ وہ تیمم کر لیتا۔‘‘ ان تین احادیث سے معلوم ہو اکہ تیمم صرف وضو کا قائم مقام ہی نہیں،بلکہ غسل کا قائم مقام بھی ہے،لہٰذا جنابت وغیرہ کی حالت میں پانی نہ ملے یا مرض کی حالت میں پانی کے استعمال کی قدرت نہ ہو اور ایسے وقت میں صرف تیمم کر لیا جائے تو کافی ہے۔ سخت سردی اور تیمم: اگر مذکورہ حالات کے علاوہ کبھی کہیں سخت سردی ہے اور آدمی تندرست و توانا ہونے کے باوجود اس سردی کی وجہ سے نہانے میں جان کا خطرہ محسوس کرے تو اس صورت میں بھی تیمم جائز ہے،جیسا کہ صحیح بخاری(تعلیقاً)،سنن ابی داود،دارقطنی،مستدرک حاکم اور مسند احمد میں صحیح سند سے مروی ہے،حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں ہمیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا: ﴿إِحْتَلَمْتُ فِيْ لَیْلَۃٍ بَارِدَۃٍ شَدِیْدَۃٍ الْبَرْدِ فَأَشْفَقْتُ إِنِ اغْتَسَلْتُ أَنْ أَھْلِکَ فَتَیَمَّمْتُ،ثُمَّ صَلَّیْتُ بِأَصْحَابِيْ صَلَاۃَ الصُّبْحِ،فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلٰی رَسُوْلِ
Flag Counter