Maktaba Wahhabi

360 - 625
روایات کے علاوہ) بھی مروی ہے،جس میں دو ضربوں کا ثبوت ہے،اس کی سند کو غالباً حافظ ابن حجر رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے علامہ یمانی نے ’’التلخیص الحبیر‘‘ کے حاشیے میں حسن درجے کی قرار دیا ہے،لیکن دوسرا کلام ذکر نہیں کیا۔[1] کیا یہ متعدد روایات دو مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنے کی دلیل بن سکتی ہیں؟ جبکہ ان کی اسنادی حیثیت آپ کے سامنے ہے اور ایک مرتبہ پر دلالت کرنے والی احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ہیں۔ فریقین میں محاکمہ: ہم نے وہ احادیث ذکر کر دی ہیں،جو تیمم میں منہ اور ہاتھوں کا مسح کرنے کے لیے زمین پر ایک مرتبہ دو نوں ہاتھ مارنے پر دلالت کرتی ہیں،جو صحیح بخاری و مسلم،سنن ابی داود،ترمذی،نسائی،دارمی،دارقطنی،بیہقی،مسندِ احمد اور دیگر کتب میں مروی ہیں۔پھر ہم نے دو مرتبہ زمین پر ہاتھ مارنے والی روایات،یعنی ایک مرتبہ منہ کے لیے اور دوسری مرتبہ ہاتھوں کے لیے،ذکر کی ہیں اور ان کی اسنادی حیثیت کے بارے میں کبار محدّثین کی نقد و جرح بھی ذکر کی ہے،جس سے معمولی غور و فکر کرنے والا بھی اس نتیجے پر پہنچ سکتا ہے کہ ایک مرتبہ والی احادیث ہی کا پلہ بھاری ہے،وہی زیادہ صحیح ہیں اور وہی طریقہ صحیح ترہے۔یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے محدّثین کو اس کا اعتراف کرتے ہی بنی ہے،حتیٰ کہ امام خطابی اور امام بغوی رحمہما اللہ کو تو یہ کہنا پڑا کہ اہلِ علم کی ایک جماعت کا مسلک یہ ہے کہ تیمم میں صرف ایک ضرب منہ اور ہاتھوں سب کے لیے ہے۔یہی امام عطا بن ابی رباح،مکحول،اوزاعی،احمد بن حنبل،اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ عام اہلِ حدیث کا مسلک ہے۔آگے فرماتے ہیں: ’’وَھٰذَا الْمَذْھَبُ أَصَحُّ فِيْ الرِّوَایَۃِ‘‘ ’’یہی مذہب روایت کے اعتبار سے صحیح ترہے۔‘‘ پھر دو ضربوں والے مسلک کے بارے میں لکھا ہے: ’’أَشْبَہُ بِالْأُصُوْلِ،وَأَصَحُّ فِي الْقِیَاسِ‘‘[2]
Flag Counter