Maktaba Wahhabi

391 - 625
انڈرویئر کے استعمال کا فائدہ یہ ہوگا کہ اوپر والے کپڑ ے ناپاک نہیں ہوں گے،اس کے استعمال کا اشارہ ان احادیث سے ملتا ہے،جن میں استحاضہ والی بعض صحابیات اور ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہم کے استحاضے کے باوجود اعتکاف کرنے کا ذکر آیا ہے،جن کی تفصیل ’’صحیح البخاري،کتاب الحیض،باب الاعتکاف للمستحاضۃ‘‘ اور اس کی شرح ’’فتح الباري‘‘ اور مسندِ احمد کی ترتیب و شرح ’’الفتح الرباني‘‘(2/ 169 تا 172) اور دیگر کتبِ حدیث اور ان کی شروح میں دیکھی جاسکتی ہے۔[1] -3 خروجِ ریح یا ہوا کاآنا: نواقضِ وضو میں سے تیسری چیز خروجِ ریح ہے،اس کا ثبوت صحیح بخاری و مسلم،مسند احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں مذکور ہے۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ﴿لَا تُقْبَلُ صَلَاۃُ مَنْ أَحْدَثَ حَتَّیٰ یَتَوَضَّأَ ’’جو شخص حادث ہو جائے،اس کی اس وقت تک نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ وضو نہ کرلے۔‘‘ یہ سُن کر حضر موت سے آئے ہوئے ایک شخص نے پوچھا: ’’مَا الْحَدَثُ یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ؟ فَقَالَ: فُسَآئٌ أَوْ ضُرَاطٌ‘‘[2] ’’اے ابو ہریرہ رضي الله عنہ!حدث کیا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: پُھسکی یا گوز یعنی بغیر آواز کے یا آواز کے ساتھ جاے پاخانہ سے ہوا کا خارج ہونا۔‘‘ یہاں یہ بات پیشِ نظر ہے کہ اس معاملے میں خواہ مخواہ شک میں مبتلا ہو جانا بھی صحیح نہیں،کیوں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محض معمولی سا شک گزرنے پر نماز چھوڑ کر وضو کرنے کے لیے چل دینے سے منع فرمایا ہے،جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم،سنن ابو داود اور نسائی میں حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ شکایت کی گئی کہ بعض دفعہ نمازی محسوس کرتا ہے کہ شاید دورانِ نماز اس کے پیٹ سے ہوا خارج ہوگئی ہے۔(تو ایسے میں وہ کیا کرے؟) اس پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter