Maktaba Wahhabi

406 - 625
انھیں وہیں اور دیگر کتب میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ان سب احادیث کے مجموعی مفاد کا خلاصہ یہ ہے کہ شرم گاہ کو ہاتھ اندرونی جانب سے لگے یا بیرونی سے،شرم گاہ میں قبل ہو یا دبر اس معاملے میں مرد ہویا عورت،کسی پردے یا حائل کپڑے کے بغیر ہو،وضو ٹوٹ جاتا ہے۔تین مکاتبِ فکر کے ائمہ امام شافعی،امام مالک اور اما م احمد بن حنبل رحمہم اللہ کے علاوہ جمہور ائمہ و فقہا کا یہی مسلک ہے۔مالکیہ اور شافعیہ میں جو تفصیل ہے،وہ بھی ذکر کی جاچکی ہے۔امام اوزاعی اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی مسلک ہے۔’’کتاب الاعتبار للحازمي‘‘(ص: 40) کے حوالے سے علامہ مبارکپوری نے ’’تحفۃ الأحوذي‘‘ میں بارہ کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور گیارہ معروف تابعین رحمہم اللہ کے اسماے گرامی نام بہ نام ذکر کیے ہیں،جو مسِ فرج سے وضو ٹوٹنے کے قائل ہیں۔[1] دوسری رائے: مسِ فرج کے بارے میں ایک دوسرا مسلک یہ ہے کہ اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔یہ امام ابوحنیفہ،ابن المبارک،یحییٰ بن معین اور بعض دیگر فقہا رحمہم اللہ کا مسلک ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ’’کتاب الاعتبار‘‘(ص 40) کی رو سے حضرت علی بن ابی طالب،عمار بن یاسر،عبد اللہ بن مسعود اور ایک روایت کے مطابق سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم سے بھی اسی کی روایت ملتی ہے اور تابعین میں سے سعید بن مسیب،سعید بن جبیر،ابراہیم نخعی،ربیعہ بن عبدالرحمن اور سفیان ثوری رحمہم اللہ سے یہی مسلک منقول ہے۔[2] اس مسلک والوں کا استدلال سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،دارقطنی اور مسند احمد میں طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے ہے،جس میں مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ جو شخص اپنی شرم گاہ(قضیب) کو چھو لے تو کیا اس پر وضو ہے؟نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿إِنَّمَا ھُوَ بُضْعَۃٌ مِنْکَ وَلَفْظُ التِّرْمَذِيِّ:﴿وَھَلْ ھُوَ إِلَّا مُضْغَۃً مِّنْہُ أَوْ بُضْعَۃٌ مِّنْہُ [3]
Flag Counter