Maktaba Wahhabi

444 - 625
فتح القدیر: امام شوکانی رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر ’’فتح القدیر‘‘ میں اس مسئلے سے متعلق متعدد اقوال ذکر کیے ہیں اور لکھا ہے کہ ہر قول والے کے پاس دلائل ہیں اور وہ سمجھتا ہے کہ اسی کا قول سب سے زیادہ صحیح ہے،حالاں کہ دوسرے اقوال کے صحیح ہونے کا بھی احتمال موجود ہے۔خود اُن کا اپنا رجحان اسی طرف ہے کہ عورت کو چھونے سے وضو واجب نہیں ہوتا۔انھوں نے وجوب والوں کے دلائل کا بڑے علمی انداز سے رد کیا ہے،جس کی تفصیل ’’فتح القدیر‘‘(1/ 470۔474) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ تفسیر روح المعانی: علامہ آلوسی نے سورۃ النساء کی آیت(43) کے تحت اپنی تفسیر ’’روح المعاني‘‘(3/ 5/ 41،42 طبع بیروت) میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ﴿لٰمَسْتُمُ﴾ سے مراد جماع ہی لی ہے،مگر تصریح کے بجائے کنائے سے کام لیا ہے،پھر انھوں نے اپنی تفسیر میں مختلف اقوال بھی بیان کیے ہیں اور ان کے دلائل بھی نقل کیے ہیں۔البتہ ان کے نزدیک بھی اولیت اسی بات کو حاصل ہے کہ چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ تفسیر المنار: ماضی قریب کے مشہور محقق علامہ محمد رشید رضا مصری اپنی تفسیر ’’المنار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ یہاں عورتوں کو چھونا جماع اور صحبت کرنے سے کنایہ ہے،آگے چل کر علامہ رشید رضا اپنے استاذ الامام محمد عبدہٗ کی جامع ازہر میں بیان کردہ اس آیت کی تفسیر کے سلسلے میں لکھتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: ’’میں نے اس کی تفسیر معلوم کرنے کے لیے تفسیر کی پچیس کتابوں کا مطالعہ کیا،لیکن میری تسلی نہیں ہوئی اور نہ ان سب میں سے کوئی ایک بھی قول ایسا ملا جو تکلف سے پاک ہو،پھر میں نے صرف قرآنِ کریم کو لیا اور اس کا گہری نظر سے مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ اس آیت کا معنیٰ بڑا واضح اور جلی ہے۔‘‘ اپنے استاد کی گفتگو کو مختصر کرتے اور سمیٹتے ہوئے علامہ موصوف لکھتے ہیں: ’’جب انھیں پچیس کتبِ تفسیر میں سے بھی تکلفات سے بالا کوئی قول نہ ملا،تو میں نے
Flag Counter