Maktaba Wahhabi

475 - 625
اَوقاتِ نمازِ غسل و طہارت،وضو اور تیمم کا مسنون طریقہ اور تقریباً تمام متعلقہ ضروری مسائل تو آپ کے سامنے آچکے ہیں،لہٰذا اب آئیے اسی انداز سے قدر سے تفصیل کے ساتھ نماز کے فضائل و مسائل اور احکام کا سلسلہ بھی شروع کریں۔ اوقاتِ نمازِ پنج گانہ؛ قرآنِ کریم کی روشنی میں: نماز کے احکام و مسائل میں سب سے پہلے اوقاتِ نماز کا موضوع آتا ہے،لہٰذا قرآن و سنت کی رو سے ان اوقات کی تعیین کر لینا ضروری ہے۔قرآنِ کریم چونکہ اصولِ احکام کی کتاب ہے،لہٰذا اس میں پنج گانہ نمازوں کا بالترتیب اور نام بہ نام تو ذکر نہیں،لیکن متعدد مقامات پر نمازوں اور ان کے اوقات کی طرف اشارے کیے گئے ہیں۔مثلاً سورت ہود(آیت: 14) میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَ زُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ ’’اور نماز قائم کرو،دن کے دونوں کناروں پر اور رات کی کچھ ساعتوں میں۔‘‘ یہاں دن کے دونوں کناروں پر نماز قائم کرنے سے مراد نمازِ مغرب اور نمازِ فجر ادا کرنا ہے اور رات کی کچھ ساعتوں میں(یاکچھ رات گزارنے پر) نماز قائم کرنے سے عشا کو ادا کرنے کی طرف اشارہ ہے۔[1] سورۃ الاسراء یا بنی اسرائیل جسے سورت سبحان بھی کہا جاتا ہے،اس میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوْکِ الشَّمْسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیْلِ وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْھُوْدًا﴾[الإسراء: 78] ’’نماز قائم کرو اور سورج ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک اور فجر کے وقت قرآنِ کریم
Flag Counter