Maktaba Wahhabi

556 - 625
تحقیقِ روایت: امام بیہقی رحمہ اللہ نے اس روایت کو نقل کر کے ضعیف اور ناقابلِ حجت قرار دیا ہے اور امام طحاوی کی تخریج کا حوالہ دے کر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اس روایت سے استدلال کے ضُعف پر اشارتاً کلام کیا ہے۔وہ روایت نہ صرف یہ کہ معانی الآثار طحاوی میں ہے،بلکہ صحیح ابن حبان(623۔الموارد) سے اس کا ضُعف واضح کیا ہے۔مثلاً یہ کہ اس میں اُم المومنین حضرت اُمِّ سلمہ اور حضرت ذکوان کے مابین انقطاع پایا جاتا ہے اور دوسرے یہ کہ اس کے ایک راوی حماد سے آگے بیان کیا ہے۔لہٰذا یہ الفاظ شاذ ہیں۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ یہ حدیث سنن نسائی اور مسند احمد میں کئی طُرق سے حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،لیکن ان میں سے کسی میں بھی یہ اضافی الفاظ نہیں ہیں۔[1] ان الفاظ پر مشتمل حدیث کو علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے منکر قرار دیا ہے،کیوں کہ ان کے بقول حماد بن سلمہ کی کتب میں یہ حدیث موجود ہی نہیں ہے،نیز یہ منقطع بھی ہے اور ذکوان نے اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے نہیں سنا،پھر انھوں نے آگے اس کی دلیل بھی ذکر کی ہے۔[2] علامہ ابن باز کی نگرانی میں فتح الباری کی جو تحقیق شائع ہوئی ہے،اس میں لکھا ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ نے حضرت ذکوان والی حدیث کو ضعیف کہا ہے(جسے حافظ عسقلانی اور علامہ البانی نے بھی ضعیف قرار دیا ہے) وہ ایسے(ضعیف) نہیں ہے،بلکہ اس کی سند حسن درجے کی ہے۔[3] فتح الباری کی اس تحقیق میں جو بات کہی گئی ہے،اس کی کچھ تائید سنن ابو داود کی ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے،جس میں حضرت ذکوان ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے ان سے کہا: ﴿إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یُصَلِّيْ بَعْدَ الْعَصْرِ،وَیَنْھَیٰ عَنْھَا،وَیُوَاصِلُ وَیَنْھَیٰ عَنِ الْوِصَالِ[4]
Flag Counter