Maktaba Wahhabi

587 - 625
﴿فَتَوَضَّأَ فَلَمَّا ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ وَابْیَضَّتْ قَامَ فَصَلّٰی[1] ’’پس نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور جب سورج سفید ہوگیا(کچھ اوپر چڑھ آیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز پڑھی۔‘‘ سنن ابو داود میں ہے: ﴿فَصَلّٰی بِالنَّاسِ[2] ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔‘‘ جب کہ مستخرج ابو نعیم میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے ذکر کے بعد یہ بھی ہے: ﴿فَتَوَضَّأَ النَّاسُ﴾ ’’اور لوگوں نے بھی وضو کیا۔‘‘ صحیح بخاری میں کتاب التوحید میں ہشیم بن حصین کے طریق سے جو حدیث مروی ہے،اس میں الفاظ یوں ہیں: ﴿فَقَضَوْا حَوَائِجَھُمْ فَتَوَضَّأُوْا إِلٰی أَنْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ[3] ’’اور(بیدار ہونے کے بعد) لوگوں نے قضاے حاجت کی اور پھر وضو کیا،یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا۔‘‘ کچھ ایسے ہی الفاظ سنن ابی داود میں خالد عن حصین کے طریق سے مروی روایت میں بھی موجود ہیں۔ وقتِ کراہت میں قضا: صحیح بخاری اور سنن ابی داود کے ان الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج کے طلوع ہونے اور اس کے بلند ہو جانے(خوب صاف و روشن ہو جانے) تک جو نماز کو موخر کیا تھا،اس کا اصل سبب درحقیقت یہ تھا کہ لوگ قضاے حاجت سے واپس نہ ہوئے تھے(جیسا کہ ان الفاظ سے پتا چل رہا ہے) ورنہ یہ سبب ہرگز نہیں تھا کہ وقتِ کراہت گزر جائے۔[4]
Flag Counter